رسائی کے لنکس

کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت سنبھل جائے گی: اسٹیٹ بینک


اسٹیٹ بینک آف پاکستان (فائل فوٹو)
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (فائل فوٹو)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا، ٹڈی دل سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے، لیکن وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد ملکی معیشت میں بہتری کے بھی آثار ہیں۔

جمعرات کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب بھی ملکی مجموعی ترقی کی شرح کا طے کردہ ہدف حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ترقیاتی اسکیمز کی مختص رقوم کا بہتر استعمال درکار ہوگا۔

مرکزی بینک کے مطابق آئندہ مالی سال میں 6.57 کھرب کے محصولات کا ہدف معاشی سست روی کے دور میں کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ عالمی معیشت پر کرونا وائرس کے اثرات کی طرح پاکستان میں بھی مالیاتی اور خدمات کے شعبے نمایاں طور پر دباؤ میں آ گئے تھے۔

لیکن تیل کی قیمتوں اور مہنگائی میں کمی سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوا لیکن مالی خسارہ سال 2020 کے اختتام پر 9 فی صد تک پہنچنے کا امکان ہے جو پہلی تین سہ ماہیوں میں محض چار فی صد تھا۔

'صنعتی سرگرمیاں میں کمی شرح نمو میں کمی کی وجہ'

رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا دھچکا اس قدر شدید تھا کہ 68 سال میں پہلی بار ملکی معیشت کی نمو منفی 0.4 فی صد تک جا پہنچی جس کی بنیادی وجہ صنعتی سرگرمیوں اور خدمت کے شعبوں کی پیداوار میں کمی تھی۔

لیکن رپورٹ کے مطابق دُنیا کے کئی ملکوں کو پہنچنے والے معاشی نقصان کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت کو کم نقصان پہنچا ہے۔

معاشی ماہر اور تجزیہ کار سمیع اللہ طارق اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت کا سکڑاؤ دنیا کی دیگر معیشتوں سے کم رہا ہے جس کی بنیادی وجہ معاشی خدوخال میں فرق ہے۔

چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات کے پاکستانی معیشت پر ممکنہ اثرات
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:59 0:00

سمیع اللہ طارق کے بقول چوں کہ پاکستانی معیشت میں زراعت ایک اہم شعبہ ہے اور آبادی کا بڑا حصہ اس سے وابستہ ہے۔ لہذٰا حکومت کی جانب سے اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے سے صورتِ حال زیادہ خراب نہیں ہوئی۔

اُن کے بقول اس صورتِ حال میں امریکہ کی معاشی شرح نمو میں 33 جب کہ جرمنی کی معیشت بھی 10 فی صد سے زائد تک سکڑ گئی ہے۔

'کرونا کے باعث محاصل کے اہداف پورے نہیں ہوئے'

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نے محاصل کے اہداف حاصل کرنے کو بری طرح متاثر کیا اور ایف بی آر اہداف حاصل نہیں کر سکا۔

دوسری طرف معاشی سرگرمیوں میں سست روی اور بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے زیادہ اخراجات کرنا پڑے۔ حکومت نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر اربوں روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جس میں براہ ِراست امداد، زراعت، تعمیرات اور برآمدات جیسے شعبوں کے لیے مختص اخراجات شامل ہیں۔

مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق درآمدات میں تیزی سے کمی کے باوجود بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی گئی رقوم میں اضافہ ہوا جس سے جاری خسارے کی شرح کم کرنے میں مدد ملی۔ تاہم کرونا کی وبا سے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سے سرمایہ بھی نکالا۔

مستقبل میں معیشت کو درپیش چیلنج؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زراعت کا شعبہ کووڈ 19 سے متاثر نہیں ہوا اور اہم فصلیں پچھلے سال کی نسبت بہت اچھی ہوئیں۔ لیکن اس کے باوجود ناسازگار موسمی حالات اور ٹڈی دَل کے حملوں کے باعث کچھ سالانہ اہداف پورے نہ ہو سکے۔

رپورٹ کے مطابق خریف سیزن کی پیداوار پر بھی انہی وجوہات کی بنا پر منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کا اثر خدمات کے شعبے پر شدت سے ہوا ہے چنانچہ آئندہ مالی سال میں بھی میں اس شعبے میں منفی نمو کی توقع ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق آئندہ مالی سال میں بھی مہنگائی کی سطح 7 سے 9 فی صد تک رہنے کا امکان ہے۔ تاہم پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے یہ خطرہ پیدا کردیا ہے کہ مہنگائی کی شرح بڑھ سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو ملک میں مہنگائی کی ایک اور لہر آ سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کرونا وبا سے پیدا شدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کاروباری طبقے اور صارفین کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہو گا۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اصل چیلنج اس وبا سے نکلنے کے بعد معاشی سرگرمیوں کو ایک بار پھر پٹری پر چڑھانا ہو گا جس کے لیے حکومت کو کاروبار کو چلانے کے لیے مزید مراعات دینا ہوں گی۔

سمیع اللہ طارق کے بقول اگرچہ پاکستان کی معیشت دنیا کی دیگر معشتوں کے مقابلے میں کم متاثر تو ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہم اس سے بالکل محفوظ رہے۔

ان کے خیال میں پاکستان کے لیے اگلے چیلنجز پہلے سے کمزور معیشت کی بحالی، معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں اضافہ کرنا ہیں اور یہ سب تبھی بحال ہو پائیں گے جب کرونا کو قابو میں رکھتے ہوئے مکمل طور پر معمولات زندگی بحال ہوں گے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG