اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ کے آخر میں مستعفی ہو جائیں گے۔انہوں نے یہ اعلان اس تحقیق کے نتائج سامنے آنے کے بعد کیا ہے جس میں پینل نے انہیں تحقیقی بدانتظامی میں تو ملوث نہیں پایا لیکن دماغ کی نشوونما جیسے موضوعات پر لکھے گئے ان پانچ سائنسی مقالوں میں "سنگین خامیاں" پائی گئیں جن کے وہ پرنسپل مصنف تھے۔
مارک ٹیسئیےلیوین نے طلباء اور عملے کو ایک بیان میں کہا کہ وہ 31 اگست کو استعفیٰ دے دیں گےانکااستعفےٰ اس کے بعد آیا ہے جب بورڈ آف ٹرسٹیز نے دسمبر میں یہ الزامات سامنے آنے کے بعد چھان بین کا سلسلہ شروع کیا کہ وہ دھوکہ دہی، اور تحقیق اور مقالات سے متعلق اخلاقیات کے خلاف طرزِ عمل کے مرتکب ہوئے ہیں، جن میں سے بعض 1999اور 2001میں لکھے گئے
نیورو سائنسدان ٹیسئیےلیوین کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی بھی اس وقت تک کوئی سائنسی مقالہ جمع نہیں کروایا جب تک انہیں اس بات کا یقین نہ ہو کہ اس میں درج ڈیٹا درست ہے اور اسے صحیح طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے کام کی درستگی کے بارے میں زیادہ مستعد ہونا چاہیے تھا اور سخت کنٹرول کے ساتھ لیبارٹریز چلانی چاہیے تھیں۔
پینلسٹس نے جن 12 مقالوں کی چھان بین کی ان میں انہیں ہیرا پھیری کے متعدد شواہد ملے لیکن انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ٹیسئیے لیوین ، بدانتظامی کے ذمہ دار نہیں ہیں ،لیکن جن پانچ مقالوں کے وہ پرنسپل مصنف تھے ان میں سے ہر ایک میں تحقیق کے ڈیٹا کو پیش کرنے میں سنگین خامیاں موجود تھیں اور ان میں سے کم از کم ان چار مقالوں میں واضح ہیرا پھیری کے شواہد ملے ہیں جنہیں دوسرے ریسرچرز نے ترتیب دیا تھا۔
ٹیسئیےلیوین نے کہا کہ وہ پانچ میں سے چار مقالوں میں موجود مسائل سے واقف ہیں لیکن انہوں نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے کافی اقدامات نہ کرنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ تین مقالے واپس لے لیں گے اور دو کو درست کریں گے۔
یہ مقالے، ٹیسیئے لیوین کے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے صدر بننے سے پہلے شائع کیے گئے تھے۔
مقالوں میں بد انتظامی سے متعلق رپورٹ سب سے پہلے پیئر نامی ویب سائیٹ پر شائع کی گئی ۔اس ویب سائیٹ پر سائنسی کمیونٹی کے اراکین تحقیقی مقالوں اور ریسرچ پر تبادلہ خیال کرتے ہیں ۔
لیکن یونیورسٹی کے طلباء کے زیر انتظام اخبار، سٹینفورڈ ڈیلی کی جانب سے اپنی لیبارٹریوں کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹوں کی سالمیت کے بارے میں کئی کہانیاں شائع کرنے کے بعد اس موضوع سے متعلق سوالات پھر سے اٹھے۔
اس اخبار کے انویسٹی گیٹو ایڈیٹر اور اس وقت یونیورسٹی کے نئے طالبعلم تھیو بیکر کو اس کی رپورٹنگ پر جارج پولک جرنلزم کے خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ بیکر نے بدھ کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو مقالوں میں درستگی اور اصلاحات کبھی نہ کی جاتیں ۔
انہوں نے کہا کہ " اہم بات یہ ہے کہ ہم سائنسی حوالوں سے متعلق ان پانچ بڑے تحقیقی مقالوں کی درستگی میں حصہ دار ہیں ۔"
پینل نے ٹیسئیے لیوین کو ان انتہائی سنگین الزامات سے بری قرار دیا جن کے مطابق سائنسی جریدے نیچر میں 2009 میں شائع ہونے والا ان کا ایک مقالہ دھوکہ دہی کی تحقیقات پر مبنی تھا اور فراڈ تھا۔پینل نے کہا کہ اس میں کوئی فراڈ نہیں پایا گیا
۔ پینل نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پیپر میں نیوروڈیجنریشن کا ایک ماڈل تجویز کیا گیا تھا ، جس میں الزائمرز کی بیماری کی تحقیق اور علاج کے لیے روشن امکانات ہوسکتے ہیں۔
لیکن پینل نے یہ بھی نتیجہ اخذ کیا کہ مقالے میں متعدد مسائل تھے، جن میں ایک اسے لکھنے اور اس کی تحقیق کے دوران اس بات کو یقینی بنانےکے لیے سختی کا فقدان تھا کہ کسی غلطی کا کم سے کم امکان ہو اور یہ بھی کہ مقالے کی تحقیق اور اس کی پیشکش میں بھی مختلف غلطیاں اور کوتاہیاں موجود تھیں ۔لیکن پینل کو اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ ٹیسئیے کو دیگر مصنفین کی جانب سے کی جانے والی کوتاہیوں کا علم تھا ۔
ایڈیٹر انچیف سائنس فیملی آف جرنلز ،ایچ ہولڈن تھروپ نے کہا کہ لوگ سائنس دانوں کو آئن سٹائن اور میری کیوری کی طرح سمجھتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ریسرچرز ، لوگوں سے بھری لیبارٹریز چلاتے ہیں، اور ان لیبارٹریز میں جو کچھ واقع ہوتا ہے وہ کسی ایک سائنسدان کا نہیں بلکہ وہاں کام کرنے والے بہت سے لوگوں کے کام کا نتیجہ ہوتا ہے۔
اگرچہ رپورٹ میں ٹیسئیےلیوین کو بد انتظامی کے الزام سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے لیکن تھروپ کہتے ہیں کہ لیب میں جو کچھ ہوتا ہے اس کی ذمے داری سربراہ پر ہی عائد ہوتی ہے اور اسے ریسرچ سے دھیان ہٹا کر دیگر کاموں میں مشغول نہیں ہونا چاہیے۔
ٹیسئیے لیوین کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں بد انتظامی کے الزام سے بری الذمہ قرار دیئے جانے کے باوجود وہ استعفی دے رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی کی قیادت کرنے کی ان کی صلاحیت کے بارے میں یہ بحث جاری رہے گی اس لیے یونیورسٹی کے صدر کے بجائے وہ صرف بیالوجی کے پروفیسر کے طور پر پڑھاتے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ دماغ کی نشوونما اور نیوروڈیجنریشن کے موضوع پر اپنی تحقیق بھی جاری رکھیں گے۔
بورڈ کے چیئر جیری یانگ نے کہا کہ بورڈ نے کلاسیکی پروفیسر رچرڈ سیلر کو یکم ستمبر سے عبوری صدر کے طور پر نامزد کیا ہے۔یانگ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیسئیے نے ، ستر سالوں میں یونیورسٹی کے پہلے نئے اسکول ، Stanford Doerr School of Sustainability کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور دو ہزار انیس میں انہوں نے ایک ایسے طویل المیعاد اسٹریٹجک منصوبے کا آغاز کیا جو یونیورسٹی کی آئندہ ترقی کا رہنما رہے گا۔
مارک ٹیسئیے لیوین ،تقریباً سات برس سے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے ۔
(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )