جنوبی کوریا کے غوطہ خور سمندر میں ڈوبی کشتی سے 17 مزید لاشوں کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس سے مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق 246 افراد اب بھی لاپتا ہیں جن میں ہائی اسکول کے طالب علم ہیں۔
سینکڑوں کی تعداد میں غوطہ خور اور رضا کار تیز و طاقتور لہروں کے ہوتے ہوئے کشتی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاہم سمندری محافظوں کا کہنا تھا کہ ہفتہ کی رات دیر گئے وہ اس کوشش میں کامیاب ہوئے۔
اس کشتی میں مجموعی طور پر 476 افراد سوار تھے کہ بدھ کو جنوب مغربی جزیرے کے قریب اسے یہ حادثہ پیش آیا۔ ہفتہ کی صبح تک بچائے جانے والوں کی تعداد 174 تھی۔
جنوبی کوریا کے استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کشتی کے ڈوبنے سے پہلے اسے تیز لہروں میں سے گزارنے کی کوششوں کو ترک کر دیا گیا تھا۔
حکام نے ہفتہ کو اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ڈوبتے وقت کشتی کا کپتان اپنے کمرے میں تھا اور اُس نے چارج ایک نسبتاً کم تجربہ کار معاون کو سونپ رکھا تھا۔
کپتان اور کشتی کے عملے کے دو مزید افراد کو ہفتہ کو حراست میں لے لیا گیا۔
جنوبی کوریا کے ایک خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی کے کپتان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنھوں نے کشتی ڈوبتے وقت بھی مسافروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی نشستوں پر ہی بیٹھے رہیں۔
حکام کے مطابق 246 افراد اب بھی لاپتا ہیں جن میں ہائی اسکول کے طالب علم ہیں۔
سینکڑوں کی تعداد میں غوطہ خور اور رضا کار تیز و طاقتور لہروں کے ہوتے ہوئے کشتی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاہم سمندری محافظوں کا کہنا تھا کہ ہفتہ کی رات دیر گئے وہ اس کوشش میں کامیاب ہوئے۔
اس کشتی میں مجموعی طور پر 476 افراد سوار تھے کہ بدھ کو جنوب مغربی جزیرے کے قریب اسے یہ حادثہ پیش آیا۔ ہفتہ کی صبح تک بچائے جانے والوں کی تعداد 174 تھی۔
جنوبی کوریا کے استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کشتی کے ڈوبنے سے پہلے اسے تیز لہروں میں سے گزارنے کی کوششوں کو ترک کر دیا گیا تھا۔
حکام نے ہفتہ کو اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ڈوبتے وقت کشتی کا کپتان اپنے کمرے میں تھا اور اُس نے چارج ایک نسبتاً کم تجربہ کار معاون کو سونپ رکھا تھا۔
کپتان اور کشتی کے عملے کے دو مزید افراد کو ہفتہ کو حراست میں لے لیا گیا۔
جنوبی کوریا کے ایک خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی کے کپتان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنھوں نے کشتی ڈوبتے وقت بھی مسافروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی نشستوں پر ہی بیٹھے رہیں۔