جنوبی کوریا کی پولیس نے کہا ہے کہ غرقاب ہونے والی کشتی کے کپتان اور عملے کے دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان پر اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے کا الزام ہے۔
تفتیش کاروں کا الزام ہے کہ 69 سالہ کپتان مسافروں کی زندگیاں بچانے کی اپنی ذمہ داری نا نبھا سکا اور عینی شاہدین کے مطابق وہ ڈوبتی ہوئی کشتی کو چھوڑ کر نکلنے والے اولین افراد میں شامل تھا۔
یہ کشتی بدھ کو جنوبی کوریا کے سیاحتی جزیرے جنیود کے قریب ڈوب گئی تھی اور اس پر 476 افراد سوار تھے۔
حکام 28 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیں جب کہ 274 اب بھی لاپتہ ہیں جن میں سے اکثریت ہائی اسکول کے طالب علموں کی ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لاپتہ مسافروں کے زندہ ملنے کی اُمید کم ہوتی جا رہی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی کے کپتان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنھوں نے کشتی ڈوبتے وقت بھی مسافروں کو ہدایت کی کہ اپنے وہ نشستوں پر ہی بیٹھے رہیں۔
اس سے قبل جمعہ کو پولیس نے کہا تھا کہ ہائی اسکول کے اُس وائس پرنسپل نے بھی خودکشی کر لی تھی، جو اپنی سربراہی میں بچوں کو سیاحت کے لیے اسی کشتی میں لے کر گئے تھے۔
حادثے کے بعد ملک میں کشتیوں کی حفاظت سے متعلق بہت سے سوالات نے جنم لیا جب کہ اس بات پر بھی زور دیا جانے لگا کہ عملے کے افراد کو حادثے کی صورت میں ذمہ دارانہ رویہ اپنا چاہیئے۔
تفتیش کاروں کا الزام ہے کہ 69 سالہ کپتان مسافروں کی زندگیاں بچانے کی اپنی ذمہ داری نا نبھا سکا اور عینی شاہدین کے مطابق وہ ڈوبتی ہوئی کشتی کو چھوڑ کر نکلنے والے اولین افراد میں شامل تھا۔
یہ کشتی بدھ کو جنوبی کوریا کے سیاحتی جزیرے جنیود کے قریب ڈوب گئی تھی اور اس پر 476 افراد سوار تھے۔
حکام 28 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیں جب کہ 274 اب بھی لاپتہ ہیں جن میں سے اکثریت ہائی اسکول کے طالب علموں کی ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لاپتہ مسافروں کے زندہ ملنے کی اُمید کم ہوتی جا رہی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی کے کپتان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنھوں نے کشتی ڈوبتے وقت بھی مسافروں کو ہدایت کی کہ اپنے وہ نشستوں پر ہی بیٹھے رہیں۔
اس سے قبل جمعہ کو پولیس نے کہا تھا کہ ہائی اسکول کے اُس وائس پرنسپل نے بھی خودکشی کر لی تھی، جو اپنی سربراہی میں بچوں کو سیاحت کے لیے اسی کشتی میں لے کر گئے تھے۔
حادثے کے بعد ملک میں کشتیوں کی حفاظت سے متعلق بہت سے سوالات نے جنم لیا جب کہ اس بات پر بھی زور دیا جانے لگا کہ عملے کے افراد کو حادثے کی صورت میں ذمہ دارانہ رویہ اپنا چاہیئے۔