صومالی حکام کا کہنا ہے کہ الشباب کےشدت پسندوں نے بیضیٰ کے قصبے کے مضافات میں واقع ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا، جس کےنتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ اِن مسلح افراد نے جمعے کی صبح سویرے ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا۔
اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی لڑائی میں کم از کم 18 افراد زخمی، جب کہ چھ ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں میں دونوں فریق سے تعلق رکھنے والے لڑاکا شامل تھے۔
بیضیٰ دارالحکومت، موغادیشو کے مغرب میں تقریباً 245 کلومیٹر دور واقع ہے۔
جمعے ہی کے دِن،گالکایو کے مرکزی قصبے میں ایک موٹر گاڑی دھماکے سے پھٹنے کے نتیجے میں، ایک صومالی سکیورٹی محافظ ہلاک جب کہ چار زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ زخمیوں میں کینیا کے دو اسکولوں کے اساتذہ بھی شامل ہیں۔
یہ وہ گاڑی تھی جو اسکول کے اساتذہ کے زیر استعمال تھی، اور ایک مقامی اسکول کی طرف جا رہی تھی۔
گالکایو میں کیے جانے والے حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اِس سے قبل، اِسی ہفتے، امریکہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیر کے روز ساکو کے صومالی قصبے میں موٹر گاڑی پر ہونے والے امریکی فضائی حملے میں الشباب کے انٹیلی جنس اور سکیورٹی کا سربراہ، طلال عبدی شکور ہلاک ہوا۔
امریکی محکمہٴدفاع نے بتایا ہے کہ طلال کی ہلاکت ایک اہم پیش رفت ہے جس سے صومالی حکومت، صومالی عوام اور امریکی اتحادیوں اور مفادات کے خلاف الشباب کے حملوں کی استعداد کمزور پڑ جائے گی۔ طلال کے لیے بتایا جاتا ہے کہ وہ الشباب کی غیرملکی کارروائیوں کے ذمہ دار تھے۔
پینٹاگان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس فضائی کارروائی کے نتیجے میں کوئی شہری ہلاکتیں واقع نہیں ہوئیں۔
ستمبر میں، ایک اور امریکی فضائی کارروائی میں الشباب کا سرغنہ، احمد عبدی غودانی ہلاک ہوا تھا۔
القاعدہ سے منسلک الشباب، کئی برسوں سے صومالی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک کو قدامت پسند اسلامی ملک بنانے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔
صومالی اور افریقی یونین کی فوجیں اُن قصبوں اور شہروں کا تسلط واگزار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جن پر الشباب کا قبضہ تھا۔