رسائی کے لنکس

خاتون صحافی کی ہلاکت، قصور واروں کو سزا


سزا پر عمل درآمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، فوجی عدالت کے معاون جج، عبدالحئی حسین محمد نے بتایا کہ بالآخر مجرموں کو اپنے کیے کی سزا جھیلنی پڑی

دہشت گردی کا الزام ثابت ہونے پر، صومالیہ کی القاعدہ سے منسلک الشباب کے دو شدت پسندوں کو ہفتے کے روز فائرنگ اسکواڈ نے گولیاں مار کر ٹھکانے لگا دیا۔ عینی شاہدین اور حکام کے مطابق، اُنھوں نے گذشتہ سال کار بم حملے میں ایک صحافی خاتون کو ہلاک کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق، 37 سالہ حسن نور علی اور 28 برس سے عبدالرزاق محمد بارو کو موغادیشو میں سزا دی گئی، جس سے قبل حالیہ دِنوں ملک کی ایک فوجی عدالت نے اُنھیں مجرم قرار دیا تھا۔

سزا پر عمل درآمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، فوجی عدالت کے معاون جج، عبدالحئی حسین محمد نے بتایا کہ بالآخر مجرموں کو اپنے کیے کی سزا جھیلنی پڑی۔

حسین محمد نے بتایا کہ دونوں مجرمان کو صحافی ہندیو حاجی محمد کے قتل میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا، جن کی کار کو دھماکہ خیز آلے سے اڑایا گیا تھا۔

دسمبر 2015ء میں ہندیو حاجی محمد کی ہلاکت کے چند ہی روز بعد سکیورٹی افواج نے ملزمان کو پکڑ لیا تھا۔

ہندیو حاجی محمد دو سرکاری اخباری اداروں، ریڈیو موغادیشو اور صومالی نیشنل ٹیلی ویژن سے وابستہ تھیں۔ اُن کی کار کی سیٹ کے نیچے بم نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے اُن کی ہلاکت واقع ہوئی۔

مقامی صحافیوں نے بتایا ہے کہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب وہ صومالی انٹرنیشنل یونیورسٹی سے لوٹ رہی تھیں، جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ وہ بیوہ تھیں، جن کے صحافی شوہر سنہ 2012میں موغادیشو میں ہونے والے ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

ہندیو اُن چند بہادر صومالی خواتین میں سے ایک تھیں جنھوں نے صحافتی پیشہ اختیار کیا، جس میں مردوں کی اکثریت ہے، اور جس کا سابقا آئے دن خطرناک ماحول سے پڑتا ہے۔

سنہ 2010 سے اب تک 38 صحافی ہلاک ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG