صومالیہ میں سرگرم افریقی یونین کا مشن اور حکومتِ صومالیہ کی افواج نے زیریں شلابے کے خطے میں کارروائی کے دوران الشباب کے متعدد کمانڈروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
مشن نے منگل کے روز بتایا کہ حالیہ دِنوں کے دوران القاعدہ سے منسلک شدت پسند گروپ سے وابستہ چھ رہنماؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ ہلاک شدگان میں الشباب کی انٹیلی جنس کا علاقائی سربراہ، حسن علی شامل ہے۔ شدت پسند گروہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اُنھیں ہلاک کیا گیا، جب کہ ترجمان نے دیگر ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔
مشن کے بیان کے مطابق، مشن الشباب کے خلاف لڑائی میں تیزی لانا چاہتا ہے۔
مشن کے بریگیڈئر جنرل سام اوکیدن کے الفاظ میں ’’مشن سے براہِ راست ٹکراؤ سے بچنے اور اپنی اہمیت باقی رکھنے کے لیے، الشباب اکثر و بیشتر چوٹ مارو اور چھپ جاؤ قسم کے حربوں کو جاری رکھے ہوئے ہے‘‘۔
افریقی یونین کی فوج نے کہا ہے کہ ہلاک کیے گئے الشباب کے دیگر کمانڈروں میں لوگو علاقے کے رہنما، عدن بالے، جنالے کے علاقے سے تعلق رکھنے والے نچلی کمان کے شخص شیخ محمد علی، الشباب جج محمد ابریباؤ شامل ہیں جنھیں ’ابو اسلام‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ یمن میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد تشکیل دینے کے ماہر سمجھے جاتے تھے؛ اور کینیا کے ایک شخص شیخ منصور کا شہرہ تربیت دہندہ کے طور پر ہے۔
مشن نے بتایا ہے کہ اب حکام جنالے کے علاقے میں رسد کے اہم راستے کو کھولنے اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز ہتھیاروں کو صاف کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صفائی کے جاری کام کا مقصد لوگوں اور اشیا کی نقل و حمل کے کام کو آسان بنانا ہے۔