واشنگٹن —
منگل کے روز میڈلز کے فائنل ایونٹ میں، امریکہ کے ڈیوڈ وائیز نے مردوں کے افتتاحی ’فری اسٹائل اسکیئنگ ہاف پائپ ‘مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا۔
ایسے میں جب شدید برف باری ہو رہی تھی، وائیز نے 92 پوائنٹ اسکور کیے اور تمغوں کے پوڈیئم پر پہنچا، جہاں عالمی چمپئین کھڑے تھے۔ کینیڈا کے مائیک رِڈل کو چاندی جب کہ فرانس کے کیون رولانڈ کو پیتل کا تمغہ ملا۔
وائیز کی اس نمایاں کارکردگی کے باعث، سوچی میں مجموعی طور پر امریکہ اور نیدرلینڈز نے 20 تمغے جیتے، جب کہ روس نے 19، ناروے نے 18، کینیڈا نے17 اور جرمنی نے 15 تمغے جیتے ہیں۔
اِس سے قبل، ڈینمارک نے مردوں کی’ 10 کلومیٹر اسپیڈ اسکیٹنگ‘ میں برتری حاصل کرکے، میڈلز کا میدان مارا تھا۔ جوری برگسما نے 12 منٹ اور 44.45 سیکنڈوں کے ریکارڈ وقت میں دوڑ کی ’فنش لائن‘ پر پہنچ کر، طلائی تمغہ جیتا۔ وہ اپنے ہی ملک کے کھلاڑیوں، سوان کریمر اور باب ڈی جونگ سے سبقت لے گیا۔
سوچی کھیلوں میں ایک ہی دِن کے اندر اندر، یہ ڈینمارک کی چوتھی جیت تھی۔
منگل ہی کے روز جیتے جانے والے میڈلز مقابلوںٕ میں سلووانیا کی اسکیئر، ٹینا ماز نے سوچی کھیلوں کا دوسرا طلائی تمغہ جیتا، جب کہ وہ خواتین کی ’جائنٹ سلولم‘ میں حصہ لے رہی تھیں۔ اس جیت سے قبل، اُنھوں نے پچھلے ہفتے ’ڈاؤن ہِل‘ مقابلے میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔
فرانس کے پیئر والٹیئر نے ’سنو بورڈ کراس‘ کے مردوں کے مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا، جو مقابلہ پیر کے روز سخت دھند چھائے رہنے کے باعث مؤخر کیا گیا تھا۔ اپنی فتح پر وہ بہت خوش دکھائی گیے۔ اُنھوں نے کہا یہ ایک’ معجزہ‘ ہے۔
بقول پیئر والٹیئر، ’اِس بار میں مقابلے کے دوران میں پیچھے دکھائی دے رہا تھا۔ اُس وقت مجھے یوں لگا کہ کوئی معجزہ ہوا ہے۔ میرا گھٹنا ٹوٹ ہوا تھا اور میں مصنوعی آلات کی مدد سے دوڑ رہا تھا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ میں اولمپکس میں ہوں اور دوسرے نمبر سے ہوتا ہوا پہلی پوزیشن پر ہوں۔ یہ بہت ہی بڑی بات ہے‘۔
ایسے میں جب شدید برف باری ہو رہی تھی، وائیز نے 92 پوائنٹ اسکور کیے اور تمغوں کے پوڈیئم پر پہنچا، جہاں عالمی چمپئین کھڑے تھے۔ کینیڈا کے مائیک رِڈل کو چاندی جب کہ فرانس کے کیون رولانڈ کو پیتل کا تمغہ ملا۔
وائیز کی اس نمایاں کارکردگی کے باعث، سوچی میں مجموعی طور پر امریکہ اور نیدرلینڈز نے 20 تمغے جیتے، جب کہ روس نے 19، ناروے نے 18، کینیڈا نے17 اور جرمنی نے 15 تمغے جیتے ہیں۔
اِس سے قبل، ڈینمارک نے مردوں کی’ 10 کلومیٹر اسپیڈ اسکیٹنگ‘ میں برتری حاصل کرکے، میڈلز کا میدان مارا تھا۔ جوری برگسما نے 12 منٹ اور 44.45 سیکنڈوں کے ریکارڈ وقت میں دوڑ کی ’فنش لائن‘ پر پہنچ کر، طلائی تمغہ جیتا۔ وہ اپنے ہی ملک کے کھلاڑیوں، سوان کریمر اور باب ڈی جونگ سے سبقت لے گیا۔
سوچی کھیلوں میں ایک ہی دِن کے اندر اندر، یہ ڈینمارک کی چوتھی جیت تھی۔
منگل ہی کے روز جیتے جانے والے میڈلز مقابلوںٕ میں سلووانیا کی اسکیئر، ٹینا ماز نے سوچی کھیلوں کا دوسرا طلائی تمغہ جیتا، جب کہ وہ خواتین کی ’جائنٹ سلولم‘ میں حصہ لے رہی تھیں۔ اس جیت سے قبل، اُنھوں نے پچھلے ہفتے ’ڈاؤن ہِل‘ مقابلے میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔
فرانس کے پیئر والٹیئر نے ’سنو بورڈ کراس‘ کے مردوں کے مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا، جو مقابلہ پیر کے روز سخت دھند چھائے رہنے کے باعث مؤخر کیا گیا تھا۔ اپنی فتح پر وہ بہت خوش دکھائی گیے۔ اُنھوں نے کہا یہ ایک’ معجزہ‘ ہے۔
بقول پیئر والٹیئر، ’اِس بار میں مقابلے کے دوران میں پیچھے دکھائی دے رہا تھا۔ اُس وقت مجھے یوں لگا کہ کوئی معجزہ ہوا ہے۔ میرا گھٹنا ٹوٹ ہوا تھا اور میں مصنوعی آلات کی مدد سے دوڑ رہا تھا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ میں اولمپکس میں ہوں اور دوسرے نمبر سے ہوتا ہوا پہلی پوزیشن پر ہوں۔ یہ بہت ہی بڑی بات ہے‘۔