پاکستان کی فوج نے سیاچن گلیشیئر کے گیاری سیکٹر میں 52 روز قبل برفانی تودے تلے دبنے والے تمام اہلکاروں کی موت کا باضابطہ طور پر اعلان کر دیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آفت کا حجم اس قدر زیادہ ہے کہ برف تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کے امکانات بہت کم ہیں اس لیے اس تناظر میں تمام مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے معروف علمائے دین سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
’’یہ اعلان فخر اور دکھ کے ملے جلے جذبات سے کیا جا رہا ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ اس واقعے کے سماجی و مذہبی پہلوؤں سمیت دیگر اثرات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ورثاء کے مسائل اور مشکلات کو کم کرنے اور قانونی دستاویزات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اہلکاروں کو ’’شہید‘‘ قرار دیا جائے۔
اب تک تین اہلکاروں کی لاشوں کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے اور بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ باقی اہلکاروں کو نکالنے کے لیے خراب موسمی حالات کے باوجود کوششیں جاری رہیں گی۔
گیاری سیکٹر میں سکس ناردرن لائٹ انفنٹری کے بٹالین ہیڈکوارٹرز پر 7 اپریل کو طلوع آفتاب سے قبل ضخیم تودہ گرنے سے وہاں تعینات 140 اہلکار برف اور پتھروں کی 200 فٹ تک بلند چٹان تلے دب گئے تھے۔
گزشتہ تین روز کے دوران تین اہلکاروں کی لاشوں کو نکالا جا چکا ہے جب کہ باقیوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔