|
ویب ڈیسک__کئی یادگار اور منفرد فلمیں بنانے والے معروف بھارتی ہدایت کار شیام بینیگل 90 برس کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیام بینیگل کی بیٹی پیا بینیگل نے پیر کی شام اُن کی موت کی تصدیق کی ہے۔ وہ گردوں کے مسائل کے باعث زیرِ علاج تھے اور ایک مقامی اسپتال میں داخل تھے جہاں انہوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔
شیام بینیگل کا شمار بھارت کے بڑے اور منفرد ہدایت کاروں میں ہوتا تھا۔ انہیں بھارت میں 1950 کی دہائی میں شروع ہونے والی متوازی سنیما کی تحریک کے اہم ترین ہدایت کاروں میں شمار کیا جاتا تھا۔
بھارت میں متوازی سنیما کے ابتدائی ہدایت کاروں میں ستیا جیت رے کا نام سرِ فہرست ہے جب کہ شیام بینگل نے اس انداز کی فلموں کو 1970 اور 1980 کی دہائی میں مقبولیت دی۔
متوازی سنیما کی تحریک کے تحت کمرشل فلموں کے مقابلے میں سنجیدہ نوعیت کے سماجی موضوعات پر فلمیں بنانے کا آغاز ہوا تھا۔
ان فلموں کی کہانیاں آہستہ آہستہ آگے بڑھتی ہیں اور ان میں حقیقی زندگی کے قریب ترین منظر کشی کو ترجیح دیا جاتا ہے۔ متوازی سنیما کی فلموں کے پلاٹ چھوٹے اور پیچیدہ ہوتے ہیں اور بجٹ بھی محدود ہوتا تھا۔
بینگل کی بنائی گئی فلموں میں بھومیکا، جنون، اروہن، نیتاجی سبھاش چندر بوس، منتھن، انکور، زبیدہ اور ویل ڈن ابا جیسی فلمیں شامل ہیں۔
انہوں نے 2023 میں بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی زندگی پر بننے والی فلم ’’مجیب: دی میکنگ آف اے نیشن‘‘ کی ہدایات بھی دی تھیں۔ بطور ہدایت کار یہ ان کی آخری فلم تھی۔
شیام بینیگل نے متعدد نیشنل ایوارڈ اپنے نام کیے۔ انہیں 2005 میں بھارت میں فلم سازی کا اعلیٰ ترین اعزاز تسلیم کیا جانے والا داد صاحب پھالکے ایوارڈ دیا گیا۔
انہیں 1976 میں بھارت کا اعلی سول اعزاز پدما شری اور 1991 میں پدما بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
اپنی فلموں کے موضوعات اور ہدایت کاری کی انفرادیت کی وجہ سے بینگل کو بھارت کے باہر بھی سراہا گیا۔ رواں برس شیام بینیگل کی نمایاں ترین فلموں میں سے ایک ’منتھن‘ کو کان فلم فیسٹول میں بھی پیش کیا گیا۔
فورم