رسائی کے لنکس

سال 2023 میں پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کن تنازعات کا شکار رہی؟ 


ہر سال کی طرح رواں برس بھی پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری تنازعات سے گھری رہی۔ کئی ڈراموں کو ان کے موضوعات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ متعدد شخصیات بھی اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنی رہیں۔

ڈرامہ سیریل 'تیرے بن' کا متنازع سین، لکس اسٹائل ایوارڈز کے فاتحین کے انتخاب پر تنقید ہو یا اداکار فیروز خان کا ساتھی اداکاروں کے نمبرز سوشل میڈیا پر ڈالنے کا واقعہ، اس سال سوشل میڈیا پر شوبز سے متعلق کئی موضوعات ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

تو چلیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کون سے تنازعات ہیں جن کی وجہ سے سال 2023 کو یاد رکھا جائے گا۔

'تیرے بن' کا متنازع سین

'تیرے بن' سال 2023 کے کامیاب ڈراموں میں سے ایک ہے جس میں وہاج علی اور یمنیٰ زیدی کی اداکاری کو کافی پسند کیا گیا۔

البتہ ڈرامے کی آخری چند اقساط کو شائقین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

ڈرامے کی 46ویں قسط کے آخر میں مرکزی کرداروں میرب اور مرتسم کے درمیان 'میریٹل ریپ' کا ایک سین دکھایا گیا جسے سوشل میڈیا صارفین نے غیر اخلاقی قرار دیا۔

اس متنازع سین کے نشر ہونے کے بعد اٹھنے والے شور نے پروڈیوسرز کو مجبور کر دیا کہ وہ کہانی کو تبدیل کر کے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کریں۔

اسی ڈرامے کے ہدایت کار سراج الحق نے آگے جاکر ایک اور ڈرامے 'سکون' میں بھی دو کرداروں کے درمیان 'میریٹل ریپ' کا سین دکھایا اور اسے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈرامہ سیریل 'حادثہ' کی موٹروے ریپ کیس سے مماثلت

ڈرامہ سیریل 'حادثہ' کی کہانی کو سن 2020 میں ہونے والے موٹروے ریپ کیس سے مماثلت رکھنے کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اگست کے آخر میں ڈرامے کی نشر ہونے والی قسط میں دکھایا گیا تھا کہ موٹر وے پر ایک خاتون کو ان کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس قسط کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ صحافیوں نے بھی آواز اٹھائی۔

ڈرامے میں مرکزی کردار حدیقہ کیانی نے ادا کیا تھا لیکن ان کی وضاحت بھی شائقین کا غصہ نہ کم کرسکی اور پیمرا نے شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرامے پر پابندی لگا دی تھی۔تاہم بعد میں اسے دوبارہ نشر کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔

مائی ری میں کم عمر لڑکی کو حاملہ دکھانے پر تنقید

ڈرامہ سیریل مائی ری مختلف وجوہات کی بنا پر سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنا۔ پہلے ڈرامے میں چائلڈ میرج دکھانے پر صارفین نے غصے کا اظہار کیا۔

بعدازاں ڈرامے میں کم عمر لڑکی کو حاملہ دکھانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی گئی۔

مصنفہ ثنا فہد کا لکھے گئے اس ڈرامے کی کہانی کم عمری میں شادی کے گرد گھومتی ہے جس میں مرکزی کردار عینی (عینا آصف) کو 15 برس کی عمر میں حاملہ دکھایا گیا تھا۔

فیروز خان کو سوشل میڈیا پر عدالتی دستاویز شیئر کرنا مہنگا پڑ گیا

سال کے آغاز میں پاکستانی اداکار فیروز خان خبروں میں اس وقت آئے جب انہوں نے ایک ایسی عدالتی دستاویز سوشل میڈیا پر شئیر کی جس میں ان کے خلاف سوشل میڈیا پر بات کرنے والے تمام ساتھی اداکاروں کے موبائل نمبرز درج تھے۔

اس متنازع پوسٹ میں عثمان خالد بٹ، یاسر حسین اور منیب بٹ سمیت کئی اداکاروں کے موبائل نمبرز موجود تھے۔

جب منیب بٹ نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا تو فیروز خان نے اپنی اس پوسٹ پر معافی مانگ لی۔

لکس اسٹائل ایوارڈز کے فاتحین کے انتخاب پر تنقید

ٹی وی اور فلم کے کئی اداکاروں نے رواں برس ہونے والے لکس اسٹائل ایوارڈز پر بھی کافی تنقید کی۔

ایک ہی اداکارہ کو کریٹکس ایوارڈ کے ساتھ ساتھ ویورز چوائس ایوارڈ دینے پر اسی کیٹیگری میں نامزد ہونے والی سجل علی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے ایوارڈ دینے والوں پر تنقید کی۔

اسی طرح اداکار فرحان سعید نے بھی ایوارڈ منتظمین پر الزام لگایا کہ انہوں نے میرٹ کے بجائے ذاتی پسند کو ترجیح دی۔

یاد رہے کہ فرحان سعید فلم اور ٹی وی دونوں کی بہترین اداکار کی کیٹیگری میں نامزد ہوئے تھے لیکن ان کی جگہ ٹی وی ایوارڈ بلاگر سے اداکار بننے والے ارسلان نصیر اور فلم ایوارڈ فیروز خان کو دیا گیا گیا۔

مس یونیورس کے مقابلے میں پاکستانی ماڈل کی نمائندگی

چوبیس سالہ پاکستانی ماڈل ایریکا رابن نے اس سال مس یونی ورس کے مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

مقابلہ حسن میں ان کی شرکت کو جہاں کئی لوگوں نے سراہا وہیں بعض نے ان پر تنقید بھی کی۔

جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستانی خاتون کے منتخب ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مقابلے میں شرکت پاکستان کی توہین اور خواتین کا استحصال ہے۔

البتہ مقابلے میں ایریکا کے ثقافتی لباس کے انتخاب پر حوصلہ افزائی بھی کی گئی تھی۔

ویوین رچرڈز کی بیٹی کی رمیز راجا پر تنقید

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ کو اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب ایک ٹی وی پروگرام کے دوران انہیں سابق ویسٹ انڈین کرکٹر سر ویوین رچرڈز اور ان کی اہلیہ نینا گپتا سے متعلق نا مناسب بات پر قہقہہ لگاتے دیکھا گیا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سر ویوین رچرڈز اور نینا گپتا کی بیٹی اداکارہ مسابا گپتا نے رمیز راجا کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

مسابا گپتا نے رمیز راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اس حرکت سے ان کے والدین اور انہیں کوئی فرق تو نہیں پڑا لیکن ان کی اپنی ذہنیت کھل کر سامنے آگئی۔

اس واقعے سے چند روز قبل ہی سابق پاکستانی آل راؤنڈر عبدالرزاق نے ایک تقریب کے دوران بھارتی اداکارہ ایشوریا رائے سے متعلق ایک نامناسب بیان دیا تھا جس پر انہیں پاکستان اور بھارت سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعدازاں عبدالرزاق نے اس بیان پر معافی مانگی تھی۔

بھارتی شاعر جاوید اختر کا متنازع بیان

رواں برس کے آغاز میں لاہور میں ہونے والے فیض فیسٹیول میں نامور بھارتی شاعرجاوید اختر نے پاکستان کے ممبئی حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی جانب اشارہ کیا جس کےبعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہو گیا۔

فیض میلے کے لیے مدعو کیے جانے والے بھارتی نغمہ نگار نے کہا کہ "ہم ممبئی کے لوگ ہیں، ہم نے دیکھا ہے ہمارے شہر پر کیسے حملہ ہوا، وہ لوگ ناروے یا مصر سے تو نہیں آئےتھے، وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا تھا کہ "انہیں افسوس ہے کہ ایک طرف بھارت نے نصرت فتح علی خان اور مہدی حسن جیسے بڑے فن کاروں کو بھارت مدعو کیا لیکن پاکستان میں لتا منگیشکر کا کوئی فنکشن نہیں ہوا۔"

جاوید اختر کے بیان کو بھارت میں 'سرجیکل اسٹرائیک' کہہ کر سراہا گیا لیکن میزبان ملک پاکستان میں اس پر سخت ردِعمل دیکھنے میں آیا۔

جب سونو نگم نے چوری کا گانا گانے پر معافی مانگی

حال ہی میں ریلیز ہونے والے گانے 'سن ذرا' کو معروف بھارتی گلوکار سونو نگم نے گایا تھا لیکن جب انہیں پتہ چلا کہ یہ ایک پاکستانی گانے کی کاپی تھا تو انہوں نے اس پر معافی مانگ لی۔

پاکستانی گلوکار عمر ندیم نے گانا ریلیز ہوتے ہی اس کے پروڈیوسرز پر الزام لگایا تھا کہ ان کے گانے کو بلا اجازت کاپی کیا گیا جس پر سونو نگم نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے عمر ندیم کا گانا پہلے سنا ہوتا تو کبھی گانا ریکارڈ نہ کرواتے۔

ایک طرف سونونگم نے عمر ندیم کی گائیکی کی تعریف کی تو دوسری جانب گانے کے پروڈیوسر کے آر کے (کمال آر خان) نے پاکستانی گلوکار پر سستی شہرت کے لیے شور مچانے کا الزام لگایا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG