رسائی کے لنکس

بلوچستان: تعلیم کےمیدا ن میں خواتین کی حوصلہ افزا پیش رفت


’یہ تاثر بالکل درست نہیں کہ بلوچ خواتین گھرسےباہرپاؤں نہیں رکھ سکتیں۔ ہاں، ایک وقت تھا، جب خواتین تعلیم حاصل کرنے میں پیچھے تھیں، لیکن، اب ایسا ہرگز نہیں ہے‘

شیرین گل بلوچ کا تعلق صوبہٴ بلوچستان سے ہے اور وہ اِن دِنوں ’کمیونٹی کالج اِنی شئیٹو ڈولپمنٹ‘ اسکالرشپ پر امریکہ میں اعلیٰ تعلیم و تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ حال ہی میں، ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اُنھوں نے اپنے تجربات اور خیالات کا اظہار کیا۔

بلوچستان کے بارے میں ایک سوال پر، شیریں گل بلوچ نے شکوہ کیا کہ ’اکثرو بیشتر‘ میڈیا صوبے کےحالات کے بارے میں منفی تصویر کشی کرتا ہے۔اُن کے الفاظ میں، ’کبھی کبھار اونچ نیچ ہو جاتی ہے، لیکن جو لوگوں کے ذہن میں بلوچستان کے بارے میں غلط تاثر پیش کرکے خوف کا ایک ماحول سا پیدا کیا گیا ہے، وہ یکسر درست نہیں، اور صوبے میں زندگی رواں دواں ہے‘۔

اِس سلسلے میں اُنھوں نے کراچی اور ملک کے قبائلی علاقہ جات کےعمومی حالات کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر اس اعتبار سے دیکھا جائے، تو بلوچستان کے حالات بہت بہتر ہیں۔

شیرین گل بلوچ نے کہا کہ اُن کا تعلق ایک بلوچ خاندان سے ہے، اور چار بہنوں ہیں سے دو ڈاکٹر ، ایک ٹیچر ہیں اور وہ خود ایک صحافی ہیں۔اِس ضمن میں، اُنھوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل درست نہیں کہ بلوچ خواتین گھرسے پاؤں باہر نہیں رکھ سکتیں۔ ’ہاں، ایک وقت تھا، جب خواتین تعلیم حاصل کرنے میں پیچھے تھیں، لیکن، اب ایسا ہرگز نہیں ہے‘۔

اِس سلسلے میں، اُنھوں نے خاص طور پر کوئٹہ میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کا ذکر کیا، جس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں اور خواتین نے تعلیم کے میدان میں کافی پیش رفت دکھائی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تعلیمی بورڈ سے لے کر یونیورسٹی سطح کےامتحانات میں خواتین ٹاپ کرنے والوں میں لڑکوں سے کہیں آگے ہوتی ہیں۔

تاہم، اُنھوں نے کہا کہ یہ ضرور ہے کہ سردار ، نواب یا جاگیردار کا ایک قبائلی معاشرے میں کافی اثر اور مقام ہوتاہے، لیکن، اِس بات کو ’بڑھا چڑھا کر‘ پیش کرنا درست نہ ہوگا۔

امریکہ میں اپنی تعلیم کے بارے میں شیرین گل بلوچ نے بتایا کہ اُنھیں کاپی ایڈٹنگ، میڈیا اور ویب رائٹنگ، براڈکاسٹنگ کے معیاری طریقے سکھائے جارہے ہیں، جو اُن کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور واپسی پر وہ اِن اسکلز کو بہتر نتائج کے حصول کے لیے استعمال میں لائیں گی۔ اُن کے بقول، انھیں یہاں آکر معلوم ہوا ہے کہ ہر چیز کا ایک اپنا الگ اور آسان طریقہ ہوتا ہے، جسے سیکھ اور اختیار کرکے بہتری لائی جاسکتی ہے۔

امریکی معاشرے کے بارے میں ایک سوال پرشیرین گل بلوچ نے کہا کہ یہاں وقت کی قدرکی جاتی ہے اوربلا امتیازقانون و ضوابط کی پابند ی لازم ہے۔

XS
SM
MD
LG