چین میں مسلسل دوسرے روز بھی حصص کی قمیتیں گر گئی ہیں جس کے بعد دنیا کے دوسری بڑی معیشت کے استحکام سے متعلق ایک بار بھر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
شنگھائی اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کی صبح کو پانچ فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ وقفے کے بعد اس میں جزوی بہتری ہوئی اور یہ کمی تین فیصد تک پہنچ گئی۔
جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور فلپائن سمیت ایشیا کی دوسری اسٹاکس مارکیٹوں میں بھی حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔
شنگھائی اسٹاک مارکیٹ منگل کو چھ فیصد تک گر تھی۔ جولائی کے اواخر سے یہ ایک دن میں (حصص کی قیمتوں میں) ہونی والی سب سے زیادہ کمی تھی، چین نے بڑے پیمانے پر (حصص کی) فروخت کے باعث بازار حصص کو مصنوعی طور پر سہارا دینے کی کوشش کی۔
کئی ایک سرمایہ کار اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں کہ چین اسٹاک مارکیٹ کو ( مصنوعی طریقے سے) مستحکم رکھنے کا عمل ختم کر سکتا ہے۔ اس بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ چین اپنی کرنسی کی قدر میں مزید کمی بھی کر سکتا ہے۔
بیجنگ نے گزشتہ ہفتے یوان کی قدر میں کمی کر دی تھی جس کا مقصد چین کی برآمدات کو بڑھانا تھا۔ یہ امر اس بات کا مظہر ہےکہ چین کی معیشت کی حالت توقع سے زیادہ خراب ہے۔
ان خدشات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ خطے کے باقی ممالک بھی اپنی برآمدی مارکیٹ میں مسابقت کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کر سکتے ہیں۔
ویت نام نے بدھ کو اپنی کرنسی "ڈانگ" کی قدر میں ایک فیصد کی کمی کر دی۔ اس کے ساتھ ڈانگ کی خریدوفروخت کی قیمت کی حد کو دو فیصد سے بڑھا کر تین فیصد کر دیا گیا ہے۔