وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’’امریکہ کو پیغام بھجوایا گیا ہے کہ آگے کا راستہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ہے۔ یہ کہہ دینا کہ افغانستان میں سب کچھ پاکستان کرے گا درست نہیں۔ طالبان ہماری جیب میں نہیں ہیں۔‘‘
سعودی عرب کی طرف سے پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کوئی شرط عائد نہیں کی۔ سعودی عرب سے کل پیکج 6.2 ارب ڈالر کا ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یمن کے معاملے پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور پاکستان فوج یمن نہیں بھیجی جائے گی۔‘‘
اسلام آباد میں دفترخارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو غیر رسمی بریفنگ دی جس میں انہوں نے اپنی حکومت کے ابتدائی 64 دنوں کی کارکردگی کےحوالے سے بات کی۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’’طالبان کو جب تک اپنے سسٹم میں نہیں پروئیں گے، تو کیسے چلے گا۔ آج امریکہ خود مذاکرات کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ یہ کہہ دینا کہ سب پاکستان کرے گا درست نہیں۔ طالبان ہماری جیب میں نہیں ہیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’یمن کے حوالے سے ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یمن میں فوج نہیں بھجوائی جائے گی۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے ایران پر عائد پابندیوں کی وجہ سے مسائل ہیں۔ اسلامی فوجی اتحاد میں ہمارے کردار میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کی مشکل اقتصادی صورتحال میں بیل آؤٹ پیکج کے لیے سعودی عرب نے کوئی شرط عائد نہیں کیں۔ پاکستان کو سعودی عرب سے ملنے والا کل پیکج 6.2 ارب ڈالر کا ہے۔‘‘
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان پر جملہ بازی اور الزام تراشی کوئی نئی بات نہیں۔ لگتا ہےکہ وہ انتخابات تک پاکستان سے مذاکرات کے لیے آگے نہیں آئے گا۔ لیکن ہمیں بھی کوئی عجلت نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے موخر ادائیگی پر تیل ماضی میں ایٹمی دھماکوں کے بعد فراہم کیا گیا تھا۔ اس کے بعد نون لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ادوار میں دو دو بار سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کے لیے معاہدے کی کوشش کی گئی جس پر سابقہ حکومتوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی بھی کروائی ہے، جبکہ ’لیبر ویزا‘ کی فیس میں بھی جلد کمی کا اعلان کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب سے ہمارے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’جمال خشوگی کا قتل قابل مذمت اقدام ہےاور ہر زی شعور اس واقعہ کو افسوسناک سمجھتا ہے۔ سعودی عرب میں کانفرنس کا انعقاد خشوگی قتل سے پہلے طے ہوا تھا‘‘۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کا بھی دعویٰ نہیں کیا۔ ایوان میں عشائیے کے موقع پر فوٹو سیشن کے دوران امریکی صدر سے مصافحہ کرتے ہوئے تعلقات میں بہتری اور افغانستان کی صورتحال پر مل کر چلنے کا پیغام پہنچایا۔
ایرانی بارڈر گارڈز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران حکومت نے پاکستان پر الزامات نہیں لگائے بلکہ تعاون مانگا ہے۔