پاکستان کے وزیر خارجہ نے اسلام آباد روانگی سے قبل واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
انہوں نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سمیت اعلیٰ امریکی عہدے داروں سے ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ہمیں اعلیٰ امریکی حکام تک رسائی نہیں تھی اور ان کی جانب سے شکائتوں کے انبار تھے، لیکن اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔ اعلیٰ حکام سے ہماری ملاقاتیں جاری ہیں اور ہمیں ان تک اپنا موقف پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ہمارے قوانین کا احترام کیا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان کی مدد کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔ کیونکہ پاکستان کا استحکام افغانستان کے استحکام سے جڑا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ شکیل آفریدی کے معاملے میں امریکہ سے پاکستان کا طویل عرصے سے تعلق رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کو بڑی اہمیت دیتی ہے اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اب حالات سازگار ہیں اور اورسیز پاکستانی ان کی حکومت پر اعتماد کرتے ہیں ۔ انہیں توقع ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں گے۔
پریس کانفرنس کے بعد شاہ محمود قریشی اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔