اقوام ِ متحدہ کی جانب سے بھارت بھیجے جانے والے وفد کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں جنسی تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ایسی واقعات پورے بھارت میں پھیلے دکھائی دیتے ہیں۔
اقوام ِ متحدہ کا وفد اپنے دس روزہ دورے میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں گیا اور وہاں پر حالات کا جائزہ لیا۔ اقوام ِ متحدہ کی سفارتی نمائندہ راشدہ منجو کہتی ہیں کہ بھارتی خواتین کو عوامی جگہوں، خاندانوں اور دفتروں میں ہراساں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانا ایک معمول ہے۔
راشدہ منجو نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ ان کے الفاظ، ’’ہر جگہ عدم تحفظ کی فضاء ہے۔ عوامی مقامات ہوں یا پھر پبلک ٹرانسپورٹ، عورتوں کو کہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کر لیا جاتا ہے یا پھر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘‘
اقوام ِ متحدہ کے وفد نے ایک ایسے وقت میں بھارت کا دورہ کیا جب چار ماہ قبل ہی ایک تئیس سالہ لڑکی کو بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں اسے وحشیانہ طریقے سے زدو کوب بھی کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد بھارت میں خواتین کے تحفظ اور معاشرے میں ان کے مقام سے متعلق کئی سوالات نے جنم لیا تھا۔
دسمبر میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے جنسی تشدد کے واقعات میں کمی لانے کے لیے سخت قوانین نافذ کیے تھے جس میں ایسے واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سزائیں دینے کی بات کی گئی تھی۔ ان سزاؤں میں کیس کی نوعیت کے حساب سے ریپ کے لیے موت کی سزا بھی تجویز کی گئی تھی۔
مگر راشدہ منجو کا کہنا ہے کہ بھارت کی خواتین کو صرف جنسی طور پر ہراساں یا تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا ہی ڈر نہیں بلکہ انہیں اس کے علاوہ بھی کئی مسائل درپیش ہیں جیسا کہ گھریلو تشدد، جہیز سے متعلق اموات، غیرت کے نام پر قتل وغیرہ وغیرہ۔
اقوام ِ متحدہ کی ایلچی راشدہ منجو کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں حکومتی وزراء اور قانون سازوں سے ملاقاتوں کی کوششیں کیں لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اقوام ِ متحدہ کا وفد اپنے دس روزہ دورے میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں گیا اور وہاں پر حالات کا جائزہ لیا۔ اقوام ِ متحدہ کی سفارتی نمائندہ راشدہ منجو کہتی ہیں کہ بھارتی خواتین کو عوامی جگہوں، خاندانوں اور دفتروں میں ہراساں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانا ایک معمول ہے۔
راشدہ منجو نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ ان کے الفاظ، ’’ہر جگہ عدم تحفظ کی فضاء ہے۔ عوامی مقامات ہوں یا پھر پبلک ٹرانسپورٹ، عورتوں کو کہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کر لیا جاتا ہے یا پھر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘‘
اقوام ِ متحدہ کے وفد نے ایک ایسے وقت میں بھارت کا دورہ کیا جب چار ماہ قبل ہی ایک تئیس سالہ لڑکی کو بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں اسے وحشیانہ طریقے سے زدو کوب بھی کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد بھارت میں خواتین کے تحفظ اور معاشرے میں ان کے مقام سے متعلق کئی سوالات نے جنم لیا تھا۔
دسمبر میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے جنسی تشدد کے واقعات میں کمی لانے کے لیے سخت قوانین نافذ کیے تھے جس میں ایسے واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سزائیں دینے کی بات کی گئی تھی۔ ان سزاؤں میں کیس کی نوعیت کے حساب سے ریپ کے لیے موت کی سزا بھی تجویز کی گئی تھی۔
مگر راشدہ منجو کا کہنا ہے کہ بھارت کی خواتین کو صرف جنسی طور پر ہراساں یا تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا ہی ڈر نہیں بلکہ انہیں اس کے علاوہ بھی کئی مسائل درپیش ہیں جیسا کہ گھریلو تشدد، جہیز سے متعلق اموات، غیرت کے نام پر قتل وغیرہ وغیرہ۔
اقوام ِ متحدہ کی ایلچی راشدہ منجو کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں حکومتی وزراء اور قانون سازوں سے ملاقاتوں کی کوششیں کیں لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔