رسائی کے لنکس

ساتویں اور آخری مرحلے کی پولنگ، اہم امیدواروں میں وزیرِ اعظم مودی بھی شامل


لوک سبھا کے انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کے لیے پولنگ یکم جون کو ہو گی۔

یہ حلقے اترپردیش، پنجاب، بہار، مغربی بنگال، ہماچل پردیش، اڑیسہ، جھار کھنڈ اور چنڈی گڑھ میں پھیلے ہوئے ہیں۔

نئی دہلی -- بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹنگ ہو گی۔ آخری مرحلے میں سات ریاستوں اور وفاق کے زیر انتظام ایک خطے کے 57 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

یہ حلقے اترپردیش، پنجاب، بہار، مغربی بنگال، ہماچل پردیش، اڑیسہ، جھار کھنڈ اور چنڈی گڑھ میں پھیلے ہوئے ہیں۔

پنجاب کی تمام 13 نشستوں اور ہماچل پردیش کی تمام چار نشستوں پر بھی ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اتر پردیش کی 80 میں سے 13 پر اور بہار کی 40 میں سے آٹھ سیٹوں پر پولنگ ہو گی۔

آخری مرحلے میں وارانسی میں بھی پولنگ ہو گی جہاں سے حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) سے وزیر اعظم نریندر مودی امیدوار ہیں۔ وہ وہاں سے تیسری بار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔

ان کا مقابلہ کانگریس کے اجے رائے سے ہے جن کی حمایت ریاست کی ایک بااثر جماعت سماجوادی پارٹی کر رہی ہے۔ ریاست میں کانگریس اور سماجوادی پارٹی میں انتخابی اتحاد ہے۔

دوسری اہم سیٹ غازی پور کی ہے جو وارانسی سے 80 کلومیٹر دور ہے۔ وہاں سے سماجوادی پارٹی کے افضال انصاری میدان میں ہیں۔ وہ سابق مبینہ ہسٹری شیٹر اور سیاست داں مختار انصاری کے بڑے بھائی ہیں۔ مختار انصاری کی مارچ میں جیل میں مشتبہ انداز میں موت ہو گئی تھی۔ افضال انصاری کے مقابلے پر بی جے پی کے پارس ناتھ رائے ہیں۔

لالو پرساد یادو کی بیٹی اور کنگنا رناوت بھی میدان میں

بہار میں پٹنہ صاحب سے سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد میدان میں ہیں۔ جب کہ بہار کے پاٹلی پترا سے سابق وزیرِ اعلیٰ لالو پرساد یادو کی بیٹی میسا بھارتی میدان میں ہیں۔ ہماچل پردیش کے منڈی حلقے سے بی جے پی کے ٹکٹ پر متنازع بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت میدان میں ہیں۔

دریں اثنا وزیرِ اعظم نریندر نودی نے تمل ناڈو کے کنیا کماری میں واقع وویکانند میموریل میں جمعرات کی شام سے 45 گھنٹے کا مراقبہ شروع کر دیا ہے۔ یہ مراقبہ یکم جون کی شام تک جاری رہے گا۔

حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے ان کے اس مراقبے کی مخالفت کی اور الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر اس پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد اور ووٹنگ کے دن یہ عمل ایک طرح کی انتخابی مہم ہے۔ اس درمیان وہ غذا کے طور پر صرف سیال کا استعمال کریں گے۔

بھارتی انتخابات: کیا جاننا ضروری ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:26 0:00

مودی کے مراقبے پر اپوزیشن کی تنقید

کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے کنیا کماری میں مراقبے کی مخالفت کی اور اسے ڈرامہ قرار دیا۔ انھوں نے نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مودی یہی کام اپنی رہائش گاہ پر کر سکتے تھے۔ وہاں 10 ہزار سیکیورٹی جوان ان کی حفاظت پر مامور ہیں۔ اس کی کیا ضرورت تھی۔

ادھر حکمراں محاذ ’این ڈی اے‘ اور اپوزیشن کے محاذ ’انڈیا‘ کی جانب سے اپنی اپنی جیت کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ انڈیا بلاک 273 سے زائد نشستیں حاصل کرے گا۔ جب کہ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ چار جون کو این ڈی اے کو 400 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی۔

ادھر حزب اختلاف کے بلاک ’انڈیا‘ نے یکم جون کو نئی دہلی میں حلیف پارٹیوں کا ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے جس میں آگے کی حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس امکان پر بھی غور کیا جائے گا کہ انڈیا بلاک کی کامیابی کی صورت میں کون وزیرِ اعظم ہو گا۔

سینئر کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا ہے کہ انڈیا بلاک کی کامیابی کی صورت میں 48 گھنٹے کے اندر وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔ جب کہ ملک ارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے لیے ان کی پہلی پسند راہل گاندھی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG