رسائی کے لنکس

عمران خان کی شیخ مجیب سے متعلق پوسٹ پر ایف آئی اے متحرک؛ معاملہ ہے کیا؟


  • سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمٰن سے متعلق پوسٹ کا معاملہ موضوعِ بحث ہے۔
  • عمران خان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ ہونے والی ویڈیو کو 'غدار کون تھا؟' کہ ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا۔
  • ویڈیو پر پاکستان کی موجودہ حکومت اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور آٹھ فروری کو مبینہ پرتشدد واقعات کی ویڈیوز لگائی گئی ہیں۔
  • موجودہ حالات کا موازنہ 1971 کے حالات سے کرنا درست نہیں ہے: لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی
  • میرے خیال میں یہ ویڈیو عمران خان کی مرضی کے بغیر پوسٹ کی گئی ہے: ترجمان تحریکِ انصاف رؤف حسن

اسلام آباد -- سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے آفیشل 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا معاملہ پاکستان کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر ونگ نے اس معاملے پر انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کی شام تفتیشی ٹیم عمران خان سے پوچھ گچھ کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی تو عمران خان نے تفتیش میں تعاون سے انکار کردیا۔

عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل سے 1971 کی جنگ اور شیخ مجیب الرحمٰن کے حق میں ایک ویڈیو شئیر کی گئی تھی جس میں آج کے حالات کا موازنہ 1971 سے کیا گیا تھا۔

اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد جمعرات کو پاکستان فوج کی فارمیشن کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے میں ایک مرتبہ پھر کہا گیا ہے کہ نو مئی کے مجرمان کو سزا دیے بغیر ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں ہمیشہ یرغمال رہے گا۔

معاملہ ہے کیا؟

عمران خان کے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے 26 مئی کو تین منٹ 34 سیکنڈ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں 1971 میں مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کی وجوہات کے بارے میں بات کی گئی۔

ویڈیو میں شیخ مجیب الرحمٰن کی تعریف کی گئی اور اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل یحییٰ پر تنقید کی گئی تھی۔ اس ویڈیو کے بعد 27 منٹ کو یہی ویڈیو اردو میں عمران خان کے الفاظ کے ساتھ جاری کی گئی تھی۔

اس ویڈیو میں 3 منٹ اور 10 سیکنڈ پر جنرل یحییٰ کی تصویر کے بعد موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تصویر لگائی گئی اور کہا گیا کہ آج بھی خود کو ریاست سمجھنے والے 'جنگل کے بادشاہ' نے عوام کی اکثریتی جماعت کے مینڈیٹ پر 'ڈاکا' ڈال کر مسترد شدہ اقلیت کو ملک پر مسلط کر رکھا ہے۔ آج پاکستان میں سقوطِ ڈھاکہ کی تاریخ دوبارہ دہرائی جا رہی ہے۔

ساتھ میں اس ویڈیو پر پاکستان کی موجودہ حکومت اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور آٹھ فروری کو مبینہ پرتشدد واقعات کی ویڈیوز لگائی گئی ہیں۔

اس ویڈیو کو 44 لاکھ سے زائد ویوز مل چکے ہیں جب کہ اس کے 39 ہزار کمنٹس اور 57 ہزار لائکس ہیں۔

عمران خان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ ہونے والی ویڈیو کو 'غدار کون تھا؟' کہ ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا اب تک دو پوسٹس میں موجود اس ویڈیو کو 70 ہزار سے زائد مرتبہ صرف عمران خان کے اکاؤنٹ سے شئیر کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ عمران خان کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار تھا کون؛ جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔“

واضح رہے کہ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کے عوامل جاننے کے لیے پاکستان کی حکومت نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس کی سربراہی اس وقت کے چیف جسٹس حمود الرحمان کے سپرد کی گئی تھی۔ کمیشن کی رپورٹ کئی برسوں تک منظرِ عام پر نہیں آ سکی تھی، تاہم بعدازاں اس کے کچھ مندرجات سامنے آئے تھے۔

اس ویڈیو کے پوسٹ ہونے کے بعد یہ سوال اٹھایا گیا کہ عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ سے یہ ویڈیو کس طرح شئیر کی گئی کیوں کہ عمران خان تو اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق اس ویڈیو کے بارے میں عمران خان، بیرسٹر گوہر خان، عمر ایوب اور رؤف حسن سے بات چیت کی جائے گی اور اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ یہ ویڈیو عمران خان نے خود جاری کی یا ان کی اجازت سے ایسا کیا گیا ہے۔

'یہ عمران خان کے لیے بہتر نہیں ہے'

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کا موازنہ 1971 کے حالات سے کرنا درست نہیں ہے۔ اس وقت ایسی بات کرنا ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

پاکستان فوج کے سابق لیفٹننٹ جنرل نعیم خالد لودھی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کو کسی صورت قابلِ قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ایک سخت سیکیورٹی میں موجود شخص سے منسوب ایسی ویڈیو کیسے جاری کی گئی؟

اُن کے بقول اگر جیل کے اندر سے یہ ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے تو اس بارے میں ان سے پوچھا جانا چاہیے کہ انہوں نے یہ ویڈیو پوسٹ کی ہے یا نہیں۔

اگر عمران خان نے ویڈیو پوسٹ نہیں کی تو اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ ان کا اکاؤنٹ کس نے آپریٹ کیا ہے۔ دوسرا اگر انہوں نے ویڈیو پوسٹ کی یا ان کی مرضی سے پوسٹ ہوئی تو پھر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جنرل لودھی نے کہا کہ یہاں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا ماضی میں کسی نے ایسا سوال نہیں اٹھایا؟ کسی نے کیا ایسی بات نہیں کی؟ کس کس نے 1971 کا ذکر کر کے فوج کے بارے میں بات کی ہے، ایسے میں صرف ایک شخص کو پکڑ لینا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1971 کے حالات کا آج کے حالات سے موازنہ بالکل غلط ہے۔ اگر کوئی ایسا کر رہا ہے تو وہ پاکستان کے خلاف بھی بات کر رہا ہے اور پاکستان فوج کا بھی مخالف ہے۔

سن 1971 کے بارے میں فوج میں کیا رائے پائی جاتی ہے؟

اس سوال پر کہ 1971 کے بارے میں فوج آج کیا خیالات رکھتی ہے؟ جنرل لودھی کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات کرنا فوج میں معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ فوج نے اس بارے میں اپنی غلطیوں کو مانا ہے اور مختلف کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔

اُن کے بقول ان کتابوں میں جہاں پاکستان فوج کی قربانیوں کا ذکر ہے تو ساتھ ہی اس وقت کی سیاسی غلطیوں کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔

جنرل لودھی کے بقول اس وقت فوج کے ساتھ ساتھ جن لوگوں نے سیاسی طور پر جو کردار ادا کیا ان تمام باتوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ فوج اپنی غلطیوں کی نشاندہی خود کرتی ہے۔

ایف آئی اے کیا کر رہی ہے؟

وفاقی حکومت کی طرف سے گزشتہ روز اس ویڈیو کے بارے میں اعلان کیا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اس معاملے کی تحقیقات کرے گا جس کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد سے بانیِ چیئرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں انکوائری کے لیے رابِطہ کیا۔

ایف آئی اے اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی کہ اگر یہ ویڈیو اکاؤنٹ ہولڈر کی طرف سے پوسٹ کی گئی ہے تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہو گی اور ایسا اس کی طرف سے نہیں ہوا تو اسے اپنا 'ایکس' اکاؤنٹ غیر قانونی طور پر استعمال ہونے پر اپنا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے تحریری درخواست دینا پڑے گی۔

پی ٹی آئی کا کیا مؤقف ہے؟

اس بارے میں تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے مصروفیت کا بتا کر بات کرنے سے معذرت کر لی۔

جمعرات کو 'اے آر وائی نیوز' کے ایک پروگرام میں اُن کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں یہ ویڈیو عمران خان کی مرضی کے بغیر پوسٹ کی گئی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم امریکہ سے آپریٹ ہوتی ہے اور یہ ویڈیو کس نے جاری کی ہے اس بارے میں وہ تحقیقات کرنے کے بعد ہی بتا سکیں گے۔

عمران خان کا اکاؤنٹ 20 ملین فالورز کے ساتھ ایک بڑا اکاؤنٹ ہے جس پر یہ ویڈیو جمعے کی دوپہر تک بدستور موجود تھی۔

فورم

XS
SM
MD
LG