امریکہ کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے ہفتہ کو کانگرس کو بتایا ہے کہ وہ سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے اپنی گواہی ریکارڈ کروائیں گے جو گزشتہ سال کے صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کر رہی ہے۔
سیشنز نے کہا کہ وہ کمیٹی کے سامنے ان سوالوں کے جواب دینے کے لیے پیش ہونا چاہتے ہیں جو ان سے متعلق گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سابق ڈائریکٹر جمیز کومی کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے منگل کو ممکنہ طور پر حلف اٹھا کر گواہی دیں گے۔ انہوں نے اس بات کا کوئی عندیہ نہیں دیا کہ کیا کمیٹی ان کا بیان کھلے عام یا بند کمرے کے اجلاس میں سنے گی۔
محکمہ انصاف جس کی سربراہی سیشنز کر رہے ہیں وہ بھی گزشتہ نومبر کے انتخاب سے پہلے روسی حکومت اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کی تنظیم کے درمیان رابطوں کے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اُس وقت ٹرمپ بطور صدارتی امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ابتدائی دنوں میں سیشنز نے اپنے آپ کو محکمہ انصاف کی تحقیقات سے الگ کر کر لیا تھا کیونکہ وہ مہم کے ان عہدیداروں میں سے ایک تھے جنہوں نے انتخاب سے پہلے امریکہ میں روس کے سفیر سے ملاقات کی تھی۔
رواں سال جنوری میں سیشنز جب الاباما کی ریاست کے سینیٹر تھے تو وہ بطور اٹارنی جنرل اپنی توثیق سے پہلے سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
انہوں نے اس وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے مہم کے دوران روسی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات نہیں کی تھی تاہم بعد میں انہوں نے یہ موقف تبدیل کر لیا۔ بلآخر سیشنز نے یہ تسلیم کیا کہ انہوں نے دوبار روسی سفیر سرگئی کسلیک سے ملاقات کی تھی تاہم ان کے بقول اسے پہلے افشا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
سیشنز سے متعلق سوالات گزشتہ ہفتے کومی کی صدر ٹرمپ کے ساتھے ہونے والی گفتگو اور ان سے ملاقات سے متعلق گواہی کے بعد سامنے آئے جب وہ بطور ایف بی آئی کے دائریکٹر کام کر رہے تھے، بعد ازاں انہیں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
جمعرات کو تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران کومی نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو یہ عندیہ دیا کہ ایف بی آئی کے عہدیدار سیشنز کی قابل اعتراض سرگرمیوں سے آگاہ تھے ۔ تاہم کومی نے کہا کہ وہ کھلے عام اجلاس میں اس معاملے پر بات نہیں کر سکتے ۔