نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ برس دو مساجد پر حملوں کے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کی سزا کے تعین کے لیے عدالتی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔
پیر کو چار روزہ سماعت کے آغاز کے پہلے روز حملے میں بچ جانے والے افراد اور متاثرہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔ اس موقع پر ٹیرنٹ کو بھی کمرۂ عدالت میں پیش کیا گیا۔
سخت سیکیورٹی میں ہونے والی سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر برنیبی ہاس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ٹیرنٹ نے جتنے افراد کو قتل کیا تھا وہ ان سے زیادہ افراد کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
پراسیکیوٹر عدالت کو اس روز پیش آنے والے واقعات سے آگاہ کرتے رہے۔ اس موقع پر کمرۂ عدالت میں موجود ملزم ٹیرنٹ خاموش کھڑے رہے اور ادھر اُدھر دیکھتے رہے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم دو مساجد پر حملے کے بعد تیسری مسجد کی جانب بڑھ رہا تھا لیکن اس سے قبل ہی اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ٹیرنٹ نے گزشتہ برس مارچ میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملہ کر کے 51 افراد کو قتل کیا تھا جب کہ ملزم کو 40 افراد کو قتل کا ارادہ کرنے سمیت دہشت گردی کے ایک الزام کا بھی سامنا ہے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ٹیرنٹ نے ایک تین سالہ بچے کو والد کی ٹانگوں سے لپٹا دیکھا تو اسے بھی دو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم کے پاس لوڈڈ بندوقیں اور آگ لگانے کے لیے پیٹرول کا ذخیرہ بھی تھا جس کی مدد سے وہ مساجد کو آگ لگانے کا بھی ارادہ رکھتا تھا۔
ماہرینِ قانون امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ 29 سالہ ٹیرنٹ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلا شخص ہو گا جسے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جج کیمرون مینڈر نے سماعت کی کوریج پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ کمرۂ عدالت دہشت گردی کے خیالات کے پھیلاؤ کا سبب نہ بن سکے۔
جج کیمرون مینڈر کی جانب سے جمعرات کو ٹیرنٹ کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔