رسائی کے لنکس

سینیگال: صدرکو انتخابات میں سخت مقابلے کا سامنا


سینیگال: صدرکو انتخابات میں سخت مقابلے کا سامنا
سینیگال: صدرکو انتخابات میں سخت مقابلے کا سامنا

سینیگال میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنماؤں نے بدھ کودارالحکومت ڈاکار میں اتحاد تشکیل دینے کے معاملے پر مذاکرات کا آغاز کیا جس کا مقصد 85 سالہ موجودہ صدر کو دوبارہ منتخب ہونے سے روکنا ہے

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سینیگال کے موجودہ صدر عبدالئی واد کو صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ملک کے سابق وزیرِاعظم مکی سال سے سخت مقابلہ درپیش ہوگا جنہوں نے حزبِ اختلاف کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔

سینیگال میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنماؤں نے بدھ کودارالحکومت ڈاکار میں اتحاد تشکیل دینے کے معاملے پر مذاکرات کا آغاز کیا جس کا مقصد 85 سالہ موجودہ صدر کو دوبارہ منتخب ہونے سے روکنا ہے۔

قبل ازیں صدرواد نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کرسکے ہیں جس کے باعث ان کے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کے درمیان دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔

ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے صدر واد کو 30 فی صد سے زائد ووٹ ملے ہیں جب کہ سابق وزیرِاعظم کو ملنے والے ووٹ صدر کے ووٹوں سے تقریباً سات فی صد کم ہیں۔

حتمی انتخابی نتائج کا اعلان جمعہ کو متوقع ہے جب کہ دوسرے مرحلے کے لیے 18 مارچ کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے صدارتی انتخاب میں شریک 11 امیدواران میں سے ایک شیخ ٹیڈیانے گیڈیو نے کہا ہے کہ حزبِ مخالف کے رہنما سول سوسائٹی سے مل کر صدر واد کو اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ مسلسل تیسری بار صدر منتخب ہونے کی کوشش کرنے والے صدر واد کو حزبِ اختلاف کے حامیوں کی حمایت حاصل کرنے میں سخت مشکل پیش آئے گی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر واد 2001ء میں خود اپنے ہی منظور کردہ اس آئینی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس میں کسی شخص کے صدر کے عہدے پر دو بار سے زائد فائز ہونے پہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

صدر کی جانب سے مقرر کردہ آئینی عدالت نے گزشتہ ماہ اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ مذکورہ شق صدر واد پر لاگو نہیں ہوتی کیوں کہ اس کے نفاذ کے وقت وہ پہلے ہی اقتدار میں تھے.

موجودہ صدر کی جانب سے تیسری بار عہدہ صدارت کے حصول کی کوشش پر سینیگال میں کئی ہفتوں تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تھا جس کے دوران میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ صدر واد پہلی بار 2000ء میں اور دوسری بار 2007ء میں صدر منتخب ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG