کراچی اِن دنوں ایک مرتبہ پھر فرقہ ورایت کی گرفت میں ہے۔ بدھ کی سہ پہر سنی رہنما مولانا مسعود بیگ کو نامعلوم افراد نے نارتھ ناظم آباد کی مارکیٹ حیدری میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا، جبکہ دو روز قبل شیعہ رہنما علامہ عباس کمیلی کے بیٹے علامہ علی اکبر کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، دونوں واقعات میں بہت سی چیزیں ایک دوسر ے سے مماثلت رکھتی ہیں، جن میں ایک جیسے ہتھیاروں کا استعمال اور طریقہ واردات بھی شامل ہیں۔
بدھ کو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں 11افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدرعباس رضوی کے کوآرڈی نیٹر سلمان کاظمی بھی شامل ہیں، جنہیں سخی حسن کے قریب فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔
سخی حسن کے علاوہ عائشہ منزل، میوہ شاہ، پاک کالونی، لیاری اور دیگر علاقوں سے بھی فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔
پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ شہر میں فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ میں زیادہ تر فرقہ پرست، سیاسی کارکن اور تاوان کے لئے اغوا کئے گئے تاجروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مذکورہ واقعات کے بعد، انتظامی سطح پر ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ایک جانب شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگا دی گئی ہے، تو دوسری جانب محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران کے بڑے پیمانے پر راتوں رات تبادلے کردیئے گئے ہیں۔
غلام حیدر جمالی کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل، غلام حیدر جمالی قائم مقام آئی جی سندھ اور کچھ عرصہ پہلے ڈی آئی جی میرپور خاص اور ایڈیشنل آئی جی کرائم انویسٹی گیشن بھی رہ چکے ہیں۔
ادھر، ایس ایس پی مقدس حیدر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ اب نعمان صدیقی عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ ادھر ایس ایچ او حیدری عابد شاہ کو بھی ان کے عہدے سے سبک دوش کردیا گیا ہے۔
مذکورہ تبدیلوں کو فرقہ ورانہ اور ٹارگٹ کلنگ کے پس منظر میں اہمیت دی جا رہی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے بھی فرقہ ورانہ کشیدگی کو روکنے کے لئے شہرمیں 10 دن کے لیے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی، غلام قادر تھیبو نے ڈبل سواری پر پابندی کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبل سواری پر پابندی سے کچھ مشکلات ضرور ہوں گی، لیکن یہ شہر اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی تیسری قوت کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتی ہے۔