کراچی ... کراچی کی حالیہ تاریخ میں 5 ستمبر کا دن واقعی ایک’ تاریخ‘کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ ایک سال پہلے آج ہی کے دن شہر میں قیام امن کی خاطر رینجرز نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کیا تھا۔ لیکن، شہر کے جو حالات ہیں انہیں دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ’منزل‘ ابھی بھی بہت دور ہے۔
پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے جاری کردہ اعدا و وشمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران 21 ہزار 617 ملزمان کے 17 ہزار 676 چالان کیے گئے، 476 ملزمان کو مقابلوں میں ہلاک کیا گیا، جبکہ بھاری ہتھیاروں سمیت مختلف اقسام کے 8 ہزار 986 ہتھیار برآمد کیے گئے۔
آپریشن کے دوران 168 پولیس اہلکار اور 2860 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 41 بم دھماکے بھی ہوئے۔
اغوا برائے تاوان کے 99، بھتہ خوری کے 1245، ڈکیتی ایک ہزار، اسٹریٹ کرائم کے 1696 واقعات، موبائل فون چھیننے کے 14 ہزار 953 جبکہ گاڑیاں چھیننے اور چوری کے 26 ہزار 355 واقعات رونما ہوئے۔ ان میں 3 ہزار 788 گاڑیاں جبکہ 22 ہزار 567 موٹر سائیکلز شامل ہیں۔
ملک کے موخر اخبار ’جنگ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سالہ آپریشن کے دوران جہاں جرائم پیشہ افراد مارے گئے وہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی خاصا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
اِس وقت بھی 162 ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں، 3 ہزار 509 کی ضمانت ہوچکی ہے جبکہ 11 ہزار 124 کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔
مذکورہ ملزمان میں قتل اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 737 ملزمان بھی شامل ہیں۔
آپریشن کے دوران پولیس نے 1822 مقابلے کیے جن میں 476 ملزمان ہلاک ہوئے جبکہ آپریشن کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیاروں میں تین ایل ایم جی، 181 کلاشنکوف، 7920 پستول، 138 رائفل، 136 شاٹ گنز اور 608 دستی بم شامل ہیں۔
آپریشن کے دوران پولیس کو ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم، ڈی ایس پی بہاء الدین بابر اور چار ایس ایچ اوز کے جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
آپریشن کے دوران شہر میں 2860 افراد قتل ہوئے، جبکہ اس سے قبل اسی عرصے کے دوران 5108 افراد قتل ہوئے تھے۔