رسائی کے لنکس

عاصمہ جہانگیر کانفرنس: فواد چوہدری کی شرکت سے معذرت


عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوسرے روز بھی مہمانوں کے خطابات جاری ہیں۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوسرے روز بھی مہمانوں کے خطابات جاری ہیں۔

پاکستان کے شہر لاہور میں جاری دو روزہ 'عاصمہ جہانگیر کانفرنس' کے دوسرے روز بھی تقاریر کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کو کانفرنس سے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ سمیت دیگر نے خطاب کیا ہے جب کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔

لاہور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس میں اب تک چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سمیت، سینئر وکلا، ججز، صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں سمیت کئی اہم شخصیات خطاب کر چکی ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری بھی کانفرنس میں مدعو تھے لیکن انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا نام لیے بغیر فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں جب علم ہوا کہ کانفرنس کا اختتام ایک مفرور ملزم کی تقریر پر ہو گا تو انہوں نے اس میں شرکت سے معذرت کر لی۔

ان کے بقول مفرور ملزم کا کانفرنس سے خطاب ملک اور آئین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ کانفرنس سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا بھی خطاب شیڈول ہے جو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔

گزشتہ روز اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وکیل علی احمد کرد نے عدلیہ کی آزادی پر سوالات اٹھائے تھے۔ انہوں نے اپنے جذباتی خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ کو رول آف لا انڈیکس میں 126ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ اس سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ضرورت ہے جو ستر سال سے آنکھیں دکھا رہے ہیں۔

اتوار کو کانفرنس کے دوسرے روز کا موضوع 'احتساب یا انتقام' تھا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے جو لوگوں کے ضمیر خریدنے، انہیں بلیک میل کرنے اور حکومتوں کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے کام کر رہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ نیب عدلیہ اور فوج پر لاگو نہیں ہوتی، اس ادارے کا اطلاق صرف سیاست دانوں پر ہوتا ہے۔ انتقام کے لیے احتساب کا نعرہ لگانا نیب کو زیب نہیں دیتا۔

شاہد خاقان نے مزید کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو جن مقدمات میں سزا ہوئی وہ سب کے سامنے ہیں۔ نیب کی تفتیش اور عدالتوں میں سماعت کے دوران کیمرے لگانے چاہیئں تاکہ لوگوں کو اصل حقائق کا پتا چل سکے۔

'فوج کو کوئی پوچھتا نہیں'

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آئین کے تحت اگر ملک چلانا ہے تو تمام اداروں کو آئین کو سپریم ماننا ہوگا۔ فوج کو کوئی پوچھتا نہیں کیوں کہ وہ بندوق والے ہیں۔ جدید دور کی ریاست بہتر قوانین کو اپنانے سے ہی چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ادارہ ایسا نہیں جو ملک میں نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ادارے کام نہیں کر رہے۔ طاقت ور لوگ، مفاد پرست طبقہ کبھی بھی احتساب کے نظام کو درست نہیں ہونے دے گا۔ طاقت ور لوگ اپنی مرضی کے فیصلے کراتے ہیں۔

قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک چلانے کے لیے ہمارے ذہنوں میں سعودی عرب یا چین کا ماڈل ہے تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ان کے بقول پاکستان، سعودی عرب یا چینی معاشرہ نہیں جہاں ان ملکوں کے ماڈل لاگو ہو سکیں۔

اِسی فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان میں موجود جمہوری نظام میں کلیپٹوکیسی کا اثر و رسوخ ہے۔ کلیپٹوکریسی کا نظام احتساب کے نظام کے خلاف چلتا ہے جس میں کرپٹ لوگوں کا احتساب ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ آسان نہیں۔ نواز شریف نے اپنے دوسرے دورِ حکومت میں پیپلز پارٹی کے خلاف احتساب بطور سیاسی حربہ استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے 2018 میں آکر اس تصور کو زائل کیا کہ طاقت ور کا احتساب نہیں ہو سکتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ نیب کے قوانین میں پائی جانے والی خرابیوں کو مل کر دور کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG