بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حركة حزب الله النجبا سر عام ایران اور ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای سے وفاداری کا عہد کیا ہے‘‘۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے ایرانی حمایت یافتہ گروپ، حرکة حزب اللہ النجبا اور اس کے سربراہ، اکرم عباس الکعبی کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔اس بات کا اعلان محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔
ان کا نام خصوصی عالمی دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں ڈالتے ہوئے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اعلان کا مقصد ملیشیا اور الکعبی کو اُن وسائل اور ذرائع سے محروم کرنا ہے، جن کی مدد سے وہ دہشت گرد حملوں میں ملوث ہوتے ہیں‘‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ’’اس اعلان کے بعد امریکی تحویل میں آنے والی اُن کی جائیداد اور مفادات کو منجمد کردیا گیا ہے، جب کہ امریکی شہریوں کو اُن سے کسی طرح کی لین دین کی اجازت نہیں ہوگی‘‘۔
الکعبی نے ایران کی حمایت اور مالی امداد سے یہ عراقی ملیشیا 2013ء میں قائم کی، جو عراقی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حركة حزب الله النجبا سر عام ایران اور ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای سے وفاداری کا عہد کیا ہے‘‘۔
’’الکعبی نے کھلے عام دعویٰ کیا ہے کہ وہ آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے ملنے والا کوئی بھی حکم، جس میں عراقی حکومت کا تختہ الٹنا یا یمن میں حوثیوں کے شانہ بشانہ لڑنا شامل ہے، کو وہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھ کر انجام دیں گے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’الکعبی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران حرکة حزب اللہ النجیا کی فوجی اور انتظامی اعتبار سے مدد کرتا رہا ہے‘‘؛ اور یہ کہ اُن کے’’ایران کے انقلابی سپاہ قدس کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصراللہ دونوں کے ساتھ قریبی مراسم ہیں‘‘۔
امریکی محکمہٴ خزانہ نے 2008ء کے انتظامی حکم نامے کے تحت الکعبی کو اتحادی افواج کے خلاف متعدد حملوں کی منصوبہ سازی اور انجام دہی کا مجرم قرار دیا تھا، جن میں انٹرنیشنل زون میں گولہ باری اور راکٹ حملے کرنا شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد فہرست میں شامل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایرانی حکومت کے دہشت گرد حامیوں کو تنہا کرنا اور مالی وسائل سے محروم کرنا ہے‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’’امریکہ ایران کے ضرر رساں رویے اور عراق کی حاکمیت اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کی کوششوں کے خلاف ٹھوس اقدام کرے گا‘‘۔