تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سال 2015میں، تنظیم کے نئے سربراہ ایمن الظواہری نے ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ حمزہ گروپ کے نوجوانوں کی آواز ہے
سعودی عرب نے القاعدہ کے ہلاک کیے گئے لیڈر اسامہ بن لادن کے بیٹے، حمزہ بن لادن کی شہریت واپس لے لی ہے۔ یہ بیان سعودی وزارت داخلہ نے جاری کیا جسے سرکاری گزیٹ میں شائع کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ حمزہ بن لادن کے بارے میں اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ ڈالر کے انعام کی پیشکش کی جا رہی ہے، جس سے اُس کی شناخت ہو یا اس بات کا پتا چلے کہ وہ کس ملک اور کس جگہ پر ہے۔ محکمے نے حمزہ کو القاعدہ کا کلیدی رہنما قرار دیا ہے۔
’بروکنگز انسٹی ٹیوشن‘ کے مطابق، خیال کیا جاتا ہے کہ حمزہ کی عمر تقریباً30 برس ہے۔ وہ 11 ستمبر سے قبل افغانستان میں اپنے والد کے ساتھ تھا، اور اُن کے ساتھ ہی کچھ وقت تک پاکستان میں تھا جب امریکی قیادت میں افغانستان پر حملے کے بعد وہاں موجود القاعدہ کی اعلیٰ قیادت وہاں سے نکل گئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سال 2015میں، تنظیم کے نئے سربراہ ایمن الظواہری نے ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ حمزہ گروپ کے نوجوانوں کی آواز ہے جن کے عمر رسیدہ رہنماؤں نے دنیا بھر کے شدت پسندوں کی رہبری کی، جسے متحرک کرنے کا کام دولت اسلامیہ نے سنبھالا۔
اُس نے مغربی ملکوں کے دارالحکومتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور اپنے والد کی ہلاکت کا امریکہ سے بدلہ لینے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ یہ بات امریکی محکمہٴ خارجہ نے 2017ء میں اس وقت کہی تھی جب حمزہ کو عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
اعلان میں کہا گیا تھا کہ اُنھوں نے امریکیوں کو بیرون ملک ہدف بنانے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے، اور سعودی قبائل پر زور دیا ہے کہ وہ جزیرہ نما عربستان میں یمن کی القاعدہ کا ساتھ دیں، تاکہ سعودی عرب کے خلاف لڑا جاسکے۔
اسامہ بن لادن کو 2011ء میں پاکستان کی ایک عمارت پر چھاپے کے دوران امریکی اسپیشل فورسز نے ہلاک کیا تھا۔ اُس وقت یہ خیال عام تھا کہ حمزہ ایران میں ایک گھر پر نظربند ہے، اور اُس عمارت سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے عندیہ ملتا تھا کہ مشیر اُنھیں اپنے والد سے ملانا چاہتے تھے۔
سعودی عرب کی جانب سے اُن کی شہریت واپس لینے کا اقدام نومبر میں ایک شاہی فرمان میں کیا گیا تھا۔ یہ بات ایک بیان میں کہی گئی ہے جو سرکاری تحویل میں کام کرنے والے رسالے ’ام القریٰ‘ نے شائع کیا ہے۔