رسائی کے لنکس

شریف خاندان کی وراثتی جائیداد کی تقسیم کی تفصیل طلب


پاکستان سپریم کورٹ کی عمارت (فائل فوٹو)
پاکستان سپریم کورٹ کی عمارت (فائل فوٹو)

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان سے میاں محمد شریف کی وفات کے بعد ان کی جائیداد کی تقسیم سے متعلق دستاویزات طلب کی ہیں۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے اپنے دلائل جاری رکھے ۔

مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے اپنی موکلہ کے خلاف دائر درخواست کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے اور عام شہری ہیں۔

شاہد حامد کے بقول عدالت عظمٰی میں دائر کی گئی درخواستیں مفاد عامہ کا معامہ نہیں، اس لیے مریم نواز کا معاملہ سپریم کورٹ کے بینچ کے دائرہ سماعت نہیں آتا۔

تاہم بینچ میں شامل جسٹس گلزار احمد نے اس موقع پر ریمارکس میں کہا کہ مریم نواز پر یہ الزام ہے کہ وہ وزیراعظم کی نمائندہ یا (فرنٹ پرسن) تھیں اور اس تناظر میں اُن کی موکلہ کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہو سکتی ہے۔

جب کہ پانچ رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دے چکی ہے۔

دوران سماعت عدالت نے شاہد حامد سے وزیراعظم نوازشریف کے والد میاں شریف کی وفات کے بعد وارثتی تقسیم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ بتایا جائے جائیداد کی تقسیم کیسے ہوئی۔

وزیر اعظم نواز شریف کے والد 2004 میں وفات پا گئے تھے۔

اس پر شاہد حامد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شریف خاندان میں میاں شریف کی جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے کوئی تنازع نہیں ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ پاناما لیکس میں ہونے والے انکشافات میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں کے نام سامنے آنے پر پاکستان تحریک انصاف سمیت کئی دیگر جماعتوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

جسٹس کھوسہ کا کہنا ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ وراثتی جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا جا سکے.

شاہد حامد نے کہا کہ ان کی موکلہ مریم صفدر کا موقف ہے کہ بیرون ملک ان کی کوئی جائیداد نہیں ہے اور نا ہی وہ وزیر اعظم نواز شریف کے زیر کفالت ہیں جب کہ درخواست گزار کا موقف ہے کہ یہ جائیداد مریم ہی کی ہے۔

شاہد حامد نے کہا کہ اس بارے سے پاکستان تحریک انصاف نے جو دستاویزات عدالت میں جمع کروائی ہیں ان پر ان کے بقول مریم نواز کے دستخط ان کے اصل دستخطوں سے مماثلت نہیں رکھتے ہیں، شاہد حامد نے کہا کہ عدالت ان کے دستخطوں کا جائزہ لے سکتی ہے۔

جسٹس اعجاز احسن نے اس پر کہا کہ جعل سازی کا سوال ایک تحقیق طلب بات ہے، انہوں نے کہا کہ کیا مریم اپنے والد کے زیر کفالت ہیں یا نہیں ہیں یہ ایک متنازع معاملہ ہے اور عدالت عظمیٰ اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی کیونکہ اس کے لیے شواہد درکار ہوں گے۔

اب اس معاملے کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ہے اور مریم نواز کے وکیل شاہد حامد جمعرات کو بھی دلائل دیں گے۔

XS
SM
MD
LG