معاون امریکی وزیر برائے سفارت کاری اور عوامی امور، رچرڈ اسٹینگل نے کہا ہے کہ داعش کے شدت پسند گروپ کی جانب سے سماجی میڈیا کے منفی استعمال کا ’مؤثر تدارک کرنے کے لیے‘، متحدہ عرب امارات کی شراکت سے، ’صواب سینٹر‘ نامی پلیٹ فارم قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد متبادل مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔
جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ کی سروس، ’الحرہ‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ اپنے منفی پروپیگنڈا کے ذریعے، دولت اسلامیہ لوگوں کو دہشت گردی کی جانب مائل کرکے اندھیروں کی طرف دھکیل رہی ہے، جس کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔
سات منٹ کے انٹرویو میں، رچرڈ اسٹینگل نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں کس طرح ’خلیج تعاون کونسل‘ کے رکن ممالک خطے کے مل کر داعش کے خلاف کام کر رہے ہیں، دولت اسلامیہ کا سماجی میڈیا کے استعمال کا توڑ کس طرح کیا جا رہا ہے، اور اس توقع کا اظہار کیا کہ بہت جلد دیگر ملک بھی اس کاوش کا حصہ بن جائیں گے۔
اسٹینگل نے کہا کہ ’داعش ایک مشترکہ دشمن ہے جس کے خلاف ہم سب ایک ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف جاری لڑائی کا ایک پہلو فوجی ہے، جس کے ذریعے شدت پسند گروہ کی پیش قدمی روک دی گئی ہے اور اُسے خاصا کمزو کیا گیا ہے، جب کہ اس لڑائی کا دوسرا پہلو سماجی میڈیا ہے۔
بدھ کے روز، امریکہ اور متحدہ عرب امارات نے’صواب سینٹر‘ کے نام سے داعش کے خلاف عالمی اتحاد کی حمایت میں پہلے کثیرملکی ’آن لائن میسیجنگ‘ اور رابطے کے پروگرام کا آغاز کیا۔ افتتاحی تقریب میں، امریکی معاون وزیر برائے عوامی سفارت کاری اور عام امور، رچرڈ اسٹیگل اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت انور غرغاش موجود تھے، جس کا مقصد خطے اور دنیا بھر کے لاکھوں افراد سے یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرنا ہے، جو دولت اسلامیہ کے شدت پسند دھڑے کے خلاف صف آرا ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صواب سینٹر‘ کا کام دہشت گرد پروپیگنڈا کا ’فوری اور موئثر انسداد کرنا ہے‘۔دولت اسلامیہ کا شدت پسند گروہ انٹرنیٹ پر یہ پروپیگنڈا غیر ملکی لڑاکوں کو بھرتی کرنے، ناجائز سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے اور مقامی آبادی پر دبائو ڈالنے اور ڈر خوف کے حربے کے طور پر استعمال کرتا ہے؛ ’جس پر نظر رکھنا اور اس کا موئثر جواب دینا اس سینٹر کا کام ہوگا‘۔
ترجمان نے بتایا کہ ’صواب سینٹر‘ کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ وہ آن لائن مباحثے کو تیز کرتے ہوئے خطے کی معتدل اور رواداری برتنے والی آوازوں کو عام کرے گا؛ جب کہ سب کی شراکت داری کے جذبے کو فروغ دیتے ہوئے، تعمیری طرز عمل کو پروان چڑھائے گا۔