یمن میں مسلسل دوسرے روز بھی سعودی عرب کی قیادت میں قائم علاقائی افواج کے اتحاد نے حوثی باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے جنگی طیاروں سے حملے جاری رکھے۔ حوثی باغیوں نے یمن کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
سعودی میڈیا اور یمن میں عینی شاہدین کے مطابق اتحادی افواج کے جنگی طیاروں نے جمعے کو دارالحکومت صنعا اور اردگرد کے علاقوں میں فوجی اڈوں اور باغیوں کے قبضے میں دوسرے اہداف کو نشانہ بنایا۔
سعودی فوجی افسران نے بمباری مہم کے پہلے مرحلے کو کامیاب قرار دیا ہے مگر ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ اتحادی افواج کو زمینی حملوں کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
دس ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد جس میں پانچ خلیجی ریاستیں بھی شامل ہیں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کو شکست دے کر عالمی طور حمایت یافتہ یمنی حکومت کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں "جارحیت" ہیں اور اس سے یمن میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔ اس نے ان حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
باغی رہنما عبدالمالک حوثی نے جمعرات کو سعودی عرب اور امریکہ کی مذمت کی۔ امریکہ اس کارروائی میں سعودی عرب کو ’’انتظامی اور انٹیلیجنس‘‘ مدد فراہم کر رہا ہے۔
حوثی حکام نے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے فضائی حملوں میں 18 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے۔ جمعے کو ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے والوں کی ابھی کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
یمن میں 2012 سے خانہ جنگی جاری ہے جب عوامی تحریک کے ذریعے یمن کے دیرینہ "مردِ آہن" صدر علی عبداللہ الصالح کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا۔
حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور باقی ملک پر قبضے کے لیے پیش قدمی میں ملک کے سنی قبائل کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔