سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی کوششوں کو تعطل میں ڈالنے پر اسرائیل پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ اُس ملک کی حرکتیں کسی بگڑے ہوئے بچّے جیسی ہیں۔
شہزادہ سعود الفیصل نے ہفتے کے روز نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کے ساتھ ترجیحی سلوک کرتی ہے ، حتّیٰ کہ اُسے قانون شکنی پر بھی کبھی سزا نہیں دی گئى یا اُس کا مواخذہ نہیں کیا گیا ۔
انہوں نے دوسرے ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں کوئى ” مضبوط اور سنجیدہ“ موقف اختیار کریں تاکہ اس ملک پر دباؤ ڈالا جاسکے کہ وہ اُن علاقوں میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں کی تعمیر مکمل طور پر روک دے ، جہاں فلسطینی، مستقبل میں اپنا ملک قائم کرنا چاہتے ہیں۔
شہزادہ فیصل نے یہ بات ریاض میں اپنے ترک ہم منصب احمد داؤد اوغلو کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہی ہے۔ انہوں نے بھی آباد کاروں کے بستیاں تعمیر کرنے کی اسرائیلی سر گرمیوں کی مذمّت کی ہے۔
یہودی بستیوں میں توسیع ، قیامِ امن کے کسی سمجھوتے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ اُس وقت تک مذاکرات شروع کرنے سے انکار کر دیا ہے ، جب تک وہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے علاقے میں بستیوں کی تعمیر کے تمام کاموں کو مکمل طور پر بند نہیں کرے گا۔
انہوں نے دوسرے ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں کوئى ”مضبوط اورسنجیدہ“ موقف اختیار کریں
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1