سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود 15 فروری سے پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ سعودی ولی عہد اپنے دورے کے دوران صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
ولی عہد بننے کے بعد شہزادہ سلمان کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا اس سے قبل 1998 میں وہ بطور گورنر ریاض اسلام آباد آئے تھے۔
تسنیم اسلم نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ ایک اعلٰی سطحی وفد بھی اسلام آباد آئے گا جو پاکستانی حکام سے دفاع، تجارت اور اقتصادی منصوبوں پر دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کرے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی دوستانہ تعلقات رہے ہیں لیکن گزشتہ سال جون میں نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعلٰی سطحی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کیونکہ شہزادہ سلمان اپنے ملک کے وزیر دفاع بھی ہیں لہذا اُن کے دورے کے دوران دفاعی شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی بات ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی سعودی عرب کی مسلح افواج کو تربیت فراہم کر رہا ہے اور ہم ان کو اسلحہ اور لڑاکا طیارے فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں تقریباً 15 لاکھ پاکستانی کام کر رہے جو ہر سال 4 ارب ڈالر بطور زرمبادلہ وطن بھیجتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اس دورے کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے لیے مزید سہولتوں کے حصول پر بھی بات ہو گی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ تقریبا نو لاکھ پاکستانیوں نے سعودی ویزہ قوانین میں تبدیلی کے بعد اپنی دستاویزات کو درست کروا لیا ہے لیکن اُن کے بقول تقریباً تین ہزار سے زائد پاکستانی ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کے باعث سعودی عرب کے حراستی مراکز میں قید ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سفارتی حکام سعودی عہدیداروں سے رابطے میں ہیں تاکہ حراستی مراکز میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
دوطرفہ اعلٰی سطحی رابطوں کے سلسلے میں پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی رواں ماہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ گزشتہ نومبر میں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ تھا۔
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعود الفیصل اور بعد ازاں نائب سعودی وزیر دفاع شہزادہ سلمان بن سلطان بن عبدالعزیز بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ سعودی ولی عہد اپنے دورے کے دوران صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
ولی عہد بننے کے بعد شہزادہ سلمان کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا اس سے قبل 1998 میں وہ بطور گورنر ریاض اسلام آباد آئے تھے۔
تسنیم اسلم نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ ایک اعلٰی سطحی وفد بھی اسلام آباد آئے گا جو پاکستانی حکام سے دفاع، تجارت اور اقتصادی منصوبوں پر دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کرے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی دوستانہ تعلقات رہے ہیں لیکن گزشتہ سال جون میں نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعلٰی سطحی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کیونکہ شہزادہ سلمان اپنے ملک کے وزیر دفاع بھی ہیں لہذا اُن کے دورے کے دوران دفاعی شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی بات ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی سعودی عرب کی مسلح افواج کو تربیت فراہم کر رہا ہے اور ہم ان کو اسلحہ اور لڑاکا طیارے فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں تقریباً 15 لاکھ پاکستانی کام کر رہے جو ہر سال 4 ارب ڈالر بطور زرمبادلہ وطن بھیجتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اس دورے کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے لیے مزید سہولتوں کے حصول پر بھی بات ہو گی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ تقریبا نو لاکھ پاکستانیوں نے سعودی ویزہ قوانین میں تبدیلی کے بعد اپنی دستاویزات کو درست کروا لیا ہے لیکن اُن کے بقول تقریباً تین ہزار سے زائد پاکستانی ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کے باعث سعودی عرب کے حراستی مراکز میں قید ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سفارتی حکام سعودی عہدیداروں سے رابطے میں ہیں تاکہ حراستی مراکز میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
دوطرفہ اعلٰی سطحی رابطوں کے سلسلے میں پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی رواں ماہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ گزشتہ نومبر میں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ تھا۔
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعود الفیصل اور بعد ازاں نائب سعودی وزیر دفاع شہزادہ سلمان بن سلطان بن عبدالعزیز بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔