رسائی کے لنکس

ایران کو کوئی پیغام نہیں بھیجا، سعودی عرب کی وضاحت


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ایرانی صدر کو کوئی پیغام نہیں بھیجا اور اس بارے میں تہران حکومت کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ نے منگل کی شب ایران سے متعلق ایک سے زائد ٹوئٹس کیے جن میں انہوں نے ایران کے دعوے کی تردید کی۔

عادل الجبیر نے کہا کہ دوست ملکوں نے حالیہ کشیدگی پر سعودی عرب کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا تھا جس پر، ان کے بقول، سعودی عرب نے واضح کر دیا تھا کہ وہ خطے میں سکیورٹی اور استحکام چاہتا ہے۔

ایران کی حکومت کے ترجمان نے پیر کو دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب نے ایران کے صدر حسن روحانی کو مختلف عالمی رہنماؤں کے ذریعے پیغامات بھجوائے ہیں۔

ترجمان نے کہا تھا کہ اگر ریاض اپنا رویہ واقعی تبدیل کرنا چاہتا ہے تو ایران اس کا خیر مقدم کرے گا۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان ان بیانات کا تبادلہ ایسے وقت ہوا ہے جب سعودی عرب 14 ستمبر کو آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرا رہا ہے۔ تاہم، ایران اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔

عادل الجبیر نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب اپنے دوست ملکوں کو کہہ چکا ہے کہ کشیدگی میں کمی کا آغاز اسی ملک کی طرف سے ہونا چاہیے جو اپنی کارروائیوں کے ذریعے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران سے متعلق اپنی پوزیشن کے بارے میں وہ نہ صرف دوست ملکوں کو آگاہ کرچکے ہیں بلکہ حال ہی میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔

سعودی عرب کا مؤقف ہے کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کی معاونت کر رہا ہے جو اس کی سرزمین پر حملے کرتے ہیں۔

عادل الجبیر نے ایران سے سوال کیا کہ اگر ایرانی حکومت یمن میں امن چاہتی ہے تو اس نے اسلحے اور بیلسٹک میزائل کے بجائے اپنے برادر یمنی عوام کو کوئی ترقیاتی یا انسانی مدد فراہم کیوں نہیں کی؟

XS
SM
MD
LG