سودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ اوراسٹیڈیم جا کر میچ دیکھنے کی اجازت ملنے کے بعد تاریخ میں پہلی بار فیشن ویک منانے کی بھی ’آزادی‘ مل گئی ہے اور اس کا عملی طور پر آغاز بھی ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ابتدائی طور پر طے شدہ تاریخ سے دو ہفتے تاخیر سے شروع ہونے کے باوجود ’عرب فیشن ویک‘ کے سلسلے میں سعودی خواتین اور فیشن انڈسٹری سے جڑے دیگر افراد میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں چار روز تک جاری رہنے والے 'عرب فیشن ویک' میں یورپ اور عرب دنیا کے نامور ڈیزائنرز اپنی تخلیقات پیش کریں گے۔
سعودی عرب کی دو مشہور خواتین ڈیزائنرز ارویٰ بناوی اور مشعل الراجعی کے ملبوسات بھی ’عرب فیشن ویک‘ کا حصہ ہیں۔
ریاض کے 'رٹز کارلٹن ہوٹل' میں ہونے والے فیشن ویک کے پہلے روز عرب فیشن کونسل ریاض کی اعزازی صدر نوریٰ بنت فیصل السعود سمیت یوکرائن سے لے کر لبنان تک کی فیشن انڈسٹری اور دیگرشعبوں کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔
شہزادی نوریٰ نے اس موقع پر 'اے ایف پی' سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب کو فیشن میں ہمیشہ دلچسپی رہی ہے۔ ہماری فیشن کونسل سعودی عرب میں فیشن انڈسٹری کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی کوشش کر رہی ہے اور بطور ایک نئی انڈسٹری اس کے پھلنے پھولنے کی خواہش مند ہے۔
"آج کے دن ایک نئی تاریخ بناتے اور ایک نئے عہد کا آغاز کرتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے۔" یہ کہنا تھا 'عرب فیشن کونسل' کے سی ای او جیکب ایبرین کا۔
میلان، پیرس، لندن اور دیگر شہروں میں منعقد ہونے والے فیشن ویکس کے برعکس ریاض کے فیشن ویک میں فی الحال کیمرے لے جانے کی اجازت نہیں اور یہ ایونٹ صرف خواتین کے لیے ہی کھلا ہے۔ مردوں کو فیشن ویک میں آنے کی اجازت نہیں ہے۔
اس فیشن ویک کا دوسرا ایڈیشن اکتوبر میں ہوگا۔