روس کا ایک مسافر بردار طیارہ جمعرات کو ہنگامی لینڈنگ کے دوران سائبریا میں گر گیا۔ جس کے بعد اس میں آگ لگ گئی۔ جس سے کم از کم عملے کے دو افراد ہلاک اور دیگر 31 افراد زخمی ہو گئے۔
کیپٹن ولادی میر کولومن اور انگارا ایئرلائن کے ٹیکنشن اولیگ برادنوف طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، جب کہ جہاز پر سوار بقیہ 43 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے۔
زندہ بچ جانے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ انھیں ہنگامی لینڈنگ سے پہلے کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی اور جب طیارے میں دھواں بھرنے لگا اور آگ لگ گئی تو انہوں نے کود کر اپنی جانیں بچائیں۔
ایک مسافر نے بتایا کہ آگ لگنے سے طیارے میں دھواں بھرنے لگا اور وہ گرم ہونا شروع ہو گیا۔ ہم نے سب سے پہلے باہر چھلانگ لگائی اور پھر باقی مسافروں نے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے انہیں باہر دھکیلا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تمام مسافر جہاز پھٹنے سے محض چند سیکنڈز پہلے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
روس کی ہنگامی صورت حال سے متعلق وزارت کا کہنا ہے کہ جہاز رن وے پر اترتے ہی پھسل کر ایک چھوٹی سی عمارت سے ٹکرا گیا اور اس میں اگ لگ گئی۔
دو انجنوں والے طیارے کے ایک انجن نے نزنین گراسک ایئر پورٹ سے پرواز کے فوراً ہی بعد کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
پائلٹ نے اپنے ریڈیو پیغام میں ہوا میں لڑکھڑاتے ہوئے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی اور اس دوران طیارہ رن وے پر اترتے ہوئے پھسل کر تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر واقع ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ایک چھوٹی عمارت سے ٹکرا گیا، جس کے بعد اس میں آگ لگ گئی۔
معاون پائلٹ سرگئی سوزونوف اور فلائٹ اٹینڈنٹ ایلنا لیپٹس بچ جانے والوں میں شامل ہیں۔
زخمی ہونے والے 31 افراد میں سے 19 کو اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔
روسی وزارت کا کہنا ہے کہ بدقسمت طیارہ جب بریشا ریپبلک میں نزنی گراسک کے ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کر رہا تھا تو اس پر دو بچوں سمیت 47 افراد سوار تھے۔