روس نے جمعے کو رات گئے جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ایک نئے مجوزہ معاہدے کو روک دیا ہے۔ اس معاہدے کو جوہری تخفیف اسلحہ کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔
اسی دستاویز کے تحت یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ پر روس کے فوجی قبضے پر نکتہ چینی کی گئی تھی۔ یہ قبضہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جلد ہی کر لیا گیا تھا اور اس کارروائی نے کسی بڑے جوہری حادثے کے خوف کو جنم دیا تھا۔
یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے اس معاہدے پر نظر ثانی کے لیے ہو رہی ہے جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنا ہے۔
ارجنٹائن کے سفیر گسٹاوو زلووین نے جو کہ کانفرنس کے صدر ہیں۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے اس 50 سال پرانے معاہدے کا 36 صفحات پر مشتمل ایک نظر ثانی شدہ مسودہ پیش کیا۔ مسودے کی منظوری کے لیے معاہدے میں شامل تمام کے تمام 191 ممالک کا اس پر متفق ہو نا ضروری ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق روسی وزارت خارجہ میں ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اگور وِش نیوٹسکی نے بتایا کہ بد قسمتی سے اس دستاویز پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ صرف روس ہی نہیں بلکہ بہت سے دوسرے ممالک بھی 36 صفحات پر مشتمل اس مسودے کی بہت سی باتوں سے متفق نہیں ہیں۔
اس جوہری معاہدے پر نظر ثانی کانفرنس ہر پانچ سال بعد ہو نی چاہیے۔ لیکن کرونا کے باعث اس میں تاخیر ہوئی اور یہ دوسرا موقع ہے جب 191ملکوں کی کانفرنس کوئی حتمی مسودہ منظور کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔