رواں برس نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخاب ہوگا جس میں صدر براک اوباما کے مقابلے پر ری پبلکن جماعت کی نامزدگی کے حصول کے لیے کئی امیدوران میدان میں ہیں۔ ان امیدواروں کی دوڑ میں اب تک مٹِ رومنی کا پلڑا بھاری ہے جو خود کو قدامت پرست قرار دیتے ہیں۔
تاہم، ان کی جماعت کے کئی رائے دہندگان رومنی کے نظریاتی جھکاؤ کے متعلق گومگو کی کیفیت سے دوچار ہیں اور انہیں ری پبلکن جماعت کی روایات کے برخلاف خاصا روشن خیال سمجھتے ہیں۔
رومنی ایک سرمایہ کار ہیں اور 2003ء سے 2007ء کے دوران امریکی ریاست میساچوسٹس کے گورنر رہے ہیں جسے سیاسی رجحانات کے اعتبار سے ایک 'آزاد خیال' ریاست سمجھا جاتا ہے۔
اپنے دورِ گورنری کے دوران رومنی نے ریاست میں خواتین کو اسقاطِ حمل کا حق دینے کی حمایت کی تھی جب کہ صحتِ عامہ کے منصوبوں میں ان اصلاحات کا سہرا بھی رومنی کے سر ہی جاتا ہے جس کے تحت طبی اخراجات کی ادائیگی سرکاری خرچ سے کرانے کے خواہاں افراد کو 'انشورنس' خریدنے کا پابند بنایا گیا تھا۔
درحقیقت رومنی کی یہی اصلاحات بعد ازاں صدر اوباما کی جانب سے 2010ء میں متعارف کرائے گئے صحتِ عامہ کے قومی قانون کی بنیاد بنیں جس میں انشورنس خریدنے کی شرط کو لازم قرار دے دیا گیا۔
لیکن اب جب مسٹر رومنی اپنے سے کہیں زیادہ روشن خیال براک اوباما کے مقابلے میں ری پبلکن جماعت کی نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے 1973ء میں سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے کو ساقط قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں اسقاطِ حمل کو ایک عورت کا آئینی حق تسلیم کیا گیا تھا۔
رومنی اس خواہش کا بھی اظہار کر رہے ہیں کانگریس صحتِ عامہ کے قومی قانون کو منسوخ کردے کیوں کہ ان کے بقول میساچوسٹس میں ان کے متعارف کرائے گئے قانون کو پورے ملک کے لیے مثال نہیں بنایا جاسکتا۔
کئی ری پبلکن رائے دہندگان نے رومنی کے ان تبدیل شدہ نظریات کا خیر مقدم کیا ہے لیکن وہ ان کے اصل ارادوں کے متعلق اب بھی شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔
رومنی اپنی جماعت کی نامزدگی کے حصول کے لیے آئیووا اور نیو ہیمپشائر میں منعقدہ دو ابتدائی مقابلوں میں کامیاب رہے ہیں۔
گوکہ رومنی کی ان دو ریاستوں میں مسلسل فتح کی امریکی انتخابی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں لیکن اس فتح کا زیادہ تر سہرا ان کے مخالف امیدواران کے سر جاتا ہے جن کی بدولت رجعت پسند ری پبلکن رائے دہندگان کا ووٹ تقسیم ہوا۔
انتخابی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک رومنی کے ایک روایت پسند مخالف مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کرچکے ہیں جس کا فائدہ رومنی کو مقابلے کے اگلے مرحلے میں ہوگا جو ریاست جنوبی کیرولائنا میں ہونے جارہا ہے۔
بعض رجعت پسند ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ 21 جنوری کو جنوبی کیرولائنا میں ہونے والا 'پرائمری ' مٹ رومنی کی انتخابی مہم کو پٹری سے اتارنے اور انہیں ری پبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے سے روکنے کا آخری موقع ہوگا۔
بعض امریکی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ری پبلکن جماعت کے دو اہم روایت پسند گروپ رومنی کے مقابلے پر کسی ایک امیدوار کی حمایت پہ اب تک متفق نہیں ہوسکے ہیں۔
ری پبلکن کے بعض حامیوں کو ایک ایسے امیدوار کی تلاش ہے جو صدر منتخب ہونے کے بعد سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کے حوالے سے پرعزم ہو۔ اس کے برعکس ایوینجلیکل عیسائیوں کا گروپ ایک ایسے امیدوار کو سامنے لانے کا خواہاں ہے جس کے معاشرتی امور پر قدامت پسندانہ خیالات پائیدار ہوں۔
بعض ایوینجلیکل عیسائیوں کو رومنی کے عقیدے پر بھی تحفظات ہیں جو عیسائیوں کے ایک ایسے اقلیتی فرقے 'مورمن' سے تعلق رکھتے ہیں جس کے عقائد انجیل سے ثابت نہیں۔