امریکہ کی نامور گلوکارہ ریانا نے بھارت میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کے حق میں ایک بیان دیا ہے جس کے بعد نئی دہلی نے اس پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
گلوکارہ ریانا نے منگل کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق ایک خبر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں 'کسانوں کے احتجاج' کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
بھارتی کسانوں کے حق میں آواز بلند کرنے والی ریحانہ پہلی بین الاقوامی شخصیت نہیں۔ اس سے قبل پاکستانی گلوکار جواد احمد کسانوں کے حق میں ایک گانا گایا تھا جو بھارت میں خاصہ مقبول ہوا۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والی عالمی شہرت یافتہ سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی بھارتی کسانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
گریٹا نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "ہم بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔"
بین الاقوامی شخصیات کی جانب کسان احتجاج کی حمایت میں آواز بلند کیے جانے پر بھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ اگر شوبز شخصیات یا دیگر سنسنی خیز سوشل میڈیا ہیش ٹیگ اور تبصروں کے فتنے کا سہارا لیں تو ایسا کرنا غلط اور نامناسب ہے۔
ترجمان انوراگ سری واستو نے بدھ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کسانوں کے احتجاج پر تبصرہ کرنے سے قبل اس مسئلے سے متعلق حقائق کو جاننے کی ضرورت ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جمہوری روایات اور سیاسی نظام کو سامنے رکھ کر کسانوں کے احتجاج کو دیکھنا چاہیے۔ حکومت اور متعلقہ گروپس کی کوششوں سے اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔
بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے بھی ٹوئٹر کو ایک حتمی نوٹس بھیج کر سخت لہجے میں کہا ہے کہ وہ متنازع ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف جلد کارروائی کرے ورنہ حکومت اس کے خلاف سخت قدم اٹھائے گی۔
حکومت نے یہ نوٹس ٹوئٹر کی جانب سے بلاک کیے گئے 250 مشتبہ ٹوئٹر اکاونٹس کو بحال کیے جانے کے بعد بھیجا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ #ModiPlanningFarmerGenocide کے تحت نفرت انگیز اور اشتعال پھیلانے والی ٹوئٹس کی جا رہی تھیں جنہیں فوری طور پر ہٹانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نسل کشی کے لیے اُکسانے جیسی باتیں کسی صورت اظہار رائے کی آزادی کے زمرے میں نہیں آتیں۔
یاد رہے کہ بھارتی کسان نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے منظور کردہ تین زرعی قوانین کے خلاف دو ماہ سے زائد عرصے سے سراپا احتجاج ہیں۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ نئی قانون کے بعد انہیں فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملے گی اور زراعت کے شعبے پر کارپوریٹ سسٹم حاوی ہو جائے گا۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔
مطالبات کے حق میں گزشتہ ماہ کسانوں نے یومِ جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت نئی دہلی میں ٹریکٹر ریلی نکالی تھی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔