رسائی کے لنکس

پاکستان سے یوکرین کو اسلحے کی فروخت کا دعویٰ؛ 'غیر ممنوعہ ہتھیار بیچنے پر کوئی پابندی نہیں'


پاکستان کی جانب سے امریکی کمپنیوں کے ذریعے یوکرین کو کروڑوں ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا معاملہ مقامی اور عالمی میڈیا میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق جو اسلحہ فروخت کیا گیا اس کا شمار اُن آئٹمز میں نہیں ہوتا جن پر عالمی سطح پر کوئی پابندی عائد ہو۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان نے 13 ماہ کے دوران امریکی کمپنیوں کو 43 کروڑ ڈالر سے زائد کا اسلحہ فروخت کیا۔ اس اسلحے میں 155 ایم ایم کے مارٹر شیلز شامل تھے جو مختلف آرٹلری گنز کے ساتھ فائر کیے جاتے ہیں۔

'غیر ممنوعہ ہتھیاروں کی فروخت پر کوئی پابندی نہیں ہے'

پاکستانی فوج کے سابق لیفٹننٹ جنرل نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ وہ اس بات کی تصدیق تو نہیں کر سکتے کہ یہ شیلز یوکرین کو بیچے گئے یا نہیں لیکن یہ شیلز کوئی بین آئٹم نہیں ہیں اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے انہیں بیرون ملک بھیجا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آرٹلری کے لیے استعمال ہونے والے شیلز ہیں اور جن گنز کے ذریعے انہیں استعمال کیا جاتا ہے ان پر منحصر ہے کہ انہیں کس طرح اور کس رینج میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر یہ مارٹر شیلز 20 سے 25 کلومیٹر کی رینج میں فائر کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان شیلز کو دفاع یا پھر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں تیار ہونے والے یہ شیلز بہت اعلیٰ کوالٹی کے سمجھے جاتے ہیں اور ماضی میں بیرون ملک بھجوائے جاتے رہے ہیں۔ پاکستانی فوج نے بھی ان کو تربیتی مشقوں میں استعمال کیا ہے اور ان کے نتائج بہترین ہیں۔

امریکی کمپنیوں کے ذریعے اسلحہ یوکرین کیسے پہنچا؟

امریکی آن لائن جریدے ’دی انٹرسیپٹ‘ نے رواں برس اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ اسلحہ امریکہ کی دو کمپنیوں گلوبل ملٹری پراڈکٹس اور نورتھروپ گرومین سسٹمز نے خریدا تھا۔ انہیں پاکستان سے رومانیہ منتقل کیا گیا اور وہاں سے یوکرین پہنچایا گیا۔ اس ویڈیو میں امریکی پروکیورمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس اسلحہ کی خریداری سے متعلق مختلف دستاویز بھی موجود ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو اس اسلحے کی ڈیل کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے میں سہولت دی گئی تھی۔

پاکستان نے اس رپورٹ کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان کو مشکل معاشی شرائط پر عمل درآمد کرنے کے بعد آئی ایم ایف کا قرض دیا گیا تھا اور اس کا کسی اسلحے کی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

پاکستان میں اسلحہ سازی کی صنعت کئی دہائیوں سے کام کر رہی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر گزشتہ سال اس صنعت میں بے انتہا تیزی دیکھنے میں آئی اور اسلحے کی برآمدات حیرت انگیز طور پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 40 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئی۔

اس بارے میں حکومت کی طرف سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا اور حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ صرف اینڈ یوزر سرٹی فکیشن کے بعد ہی کسی بھی ملک کو اسلحہ بیچا جاتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق ایک برس میں فروخت کیے گئے اسلحے کی مقدار گزشتہ 18 برسوں میں پاکستان سے برآمد کیے گئے اسلحے سے بھی زیادہ ہے۔

بینک کے مطابق یہ اسلحہ باقاعدہ طور پر قانونی طریقے سے ملک سے باہر گیا اور بینکنگ چینل کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو رقوم بھی حاصل ہوئیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ریکارڈ کے مطابق پاکستان سے دسمبر 2022 میں دفاعی برآمدات کا بڑے پیمانے پر آغاز ہوا۔

پاکستان نے دسمبر 2022 میں امریکی کمپنیوں کو ایک کروڑ 73 لاکھ 65 ہزار، جنوری 2023 میں 4 کروڑ 73 لاکھ 85 ہزار کا اسلحہ فروخت کیا۔

مارچ 2023 میں پانچ کروڑ 14 لاکھ 71 ہزار ڈالر، مئی میں پانچ کروڑ 24 لاکھ 31 ہزار، جون 2023 میں 4 کروڑ 65 لاکھ 42 ہزار، جولائی 2023 میں 1 کروڑ 58 لاکھ 91 ہزار اور اگست 2023 میں 24 لاکھ 5 ہزار امریکی ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا۔

یہ تمام ڈیٹا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہے جہاں کسٹم حکام کی طرف سے دیے گئے ایچ ایس کوڈ 9306 میں بم، گرنیڈ،کارٹیجز اور پارٹس شامل ہیں۔

پاکستان نے ایک اور ایچ ایس کوڈ 9302 کے ذریعے ریوالور اور پسٹل بھی امریکہ کو فروخت کیے۔ ان کی برآمد کے حوالے سے موجود ریکارڈ کے مطابق اپریل 2022 میں چھ لاکھ 27 ہزار ڈالر، اگست 2022 میں ایک کروڑ 64 لاکھ 70 ہزار ڈالر کے ریوالور اور پسٹل فروخت کیے گئے۔

پاکستان نے کون سا اسلحہ بیچا؟

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آرٹلری گنز میں استعمال ہونے والے 155 ایم ایم کیلیبر کے آرٹلری شیلز فروخت کیے۔

یہ مارٹر گولے نزدیکی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مختلف اقسام کی آرٹلری گنز میں استعمال ہونے والا 155 ایم ایم مارٹر شیل 20 سے 25 کلومیٹر اور مختلف گنز میں زیادہ دور تک بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کی طرف سے بھجوائے جانے والے اسلحے میں مختلف ریوالور اور پسٹل کے ساتھ ساتھ لائیو ایمونیشن بھی شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ میں تیار ہونے والے پسٹل مختلف کوالٹی کے ہیں البتہ مختلف اقسام کی گولیاں بالخصوص 5.56 کیلی بر کی گولیاں نیٹو ہتھیاروں میں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ کی طرف سے یوکرین اسسٹنس پروگرام کے تحت یوکرین کو اسلحہ فراہم کیا گیا اور پاکستان نے یہ ہتھیار امریکی کمپنیوں کو فروخت کیے جو بعد میں یوکرین تک پہنچے۔

پاکستان حکومت کی طرف سے ایسے کسی بھی عمل کی ماضی میں تردید کی جاتی رہی ہے اور پاکستان کا کہنا ہے کہ یوکرین اور روس کی جنگ میں پاکستان نیوٹرل کردار ادا کر رہا ہے اور یوکرین کو کوئی اسلحہ فراہم نہیں کیا گیا۔

پاکستان حکومت کی طرف سے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ اور دیگر دستاویزات کے بارے میں اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کو اس بارے میں سوال بھیجا گیا لیکن اس تحریر کے شائع ہونے تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG