ہالینڈ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دو ماہ قبل ملائیشیا کا مسافر طیارہ ایم ایچ 17 مشرقی یوکرین پر پرواز کے دوران ممکنہ طور پر "انتہائی طاقتور چیزوں" کے لگنے سے فضا ہی میں تباہ ہوا تھا۔
ڈچ سیفٹی بورڈ کی طرف سے منگل کو اس واقعے کی ابتدائی رپورٹ میں جاری کی گئی۔ اس جہاز پر 298 افراد سوار تھے جن میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔
مغربی ملکوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس جہاز کو روس نواز علیحدگی پسندوں نے زمین سے فضا تک مار کرنے والے روسی ساختہ میزائل سے نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں واضح طور پر یہ تو نہیں بتایا گیا کہ طیارے کی تباہی کی وجہ میزائل ہی تھا لیکن عالمی سطح پر ہوا بازی کے ایک موقر جریدے "فلائیٹ انٹرنیشنل" کے ایئر ٹرانسپورٹ ایڈیٹر ڈیوڈ کامنسکی نے وائس آف امریکہ بتایا کہ ملنے والے شواہد بظاہر اسی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔
"یہ بالکل واضح رہا ہے کہ (تباہی میں) طیارے کے اندرونی نظام کی خرابی یا ایسا کوئی عنصر نہیں تھا۔ یہ بھی واضح رہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ بیرونی طور پر ہی ہوا۔ جب وہ یہ کہتے ہیں (کہ طاقتور چیز) تو میرے خیال میں جو اکثر لوگون کی سوچ ہے کہ شاید یہ نامعلوم افراد کی طرف سے کیا گیا اقدام ہے اس کو وہ پوری طرح رد نہیں کر رہے۔"
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ یہ تباہی کسی تکنیکی خرابی کا شاخسانہ تھی۔ مزید برآں یہ بوئنگ 777 اڑان بھرنے سے قبل پرواز کے قابل معلوم تھا۔
طیارے کے کاک پٹ میں موجود ریکارڈ اور فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر سے بھی تباہی سے قبل کسی غیر معمولی کیفیت کا پتا نہیں چلا۔
کامنسکی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی تعجب نہیں ہوگا کہ اگر اس طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
"اگر اس جہاز کو زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل سے مارگرایا گیا جو کہ ایک منطقی نتیجہ معلوم ہوتا ہے حالانکہ اس مرحلے پر وہ یہ بات کہنے کے لیے تیار نہیں، تو بھی پائلٹ نے کسی چیز کو طیارے کی طرف بڑھٹے ہوئے دیکھا تو ہو گا۔
لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی چیزوں (میزائل) کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے اور اگر یہ طیارے کی سامنے کی سمت سے ٹکرائیں تو شاید پائلٹ کو اس کا علم نہ ہوسکا ہو۔
یہ جہاز ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جارہا تھا جب مشرقی یوکرین کے علاقے میں تباہ ہو کر گر گیا تھا۔ اس علاقے میں سکیورٹی فورسز اور باغیوں کے درمیان کئی ماہ سے لڑائی جاری ہے۔ جہاز پر سوار افراد کی اکثریت کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔
یوکرین کی حکومت نے ہالینڈ کو اس کی تحقیقات کے لیے درخواست کی تھی۔