پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی کتاب اگرچہ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی لیکن اس کتاب کی بازگشت سے پاکستانی سیاست شديد اضطراب کا شکار ہے۔
ریحام خان نے اگرچہ اپنی کتاب کے اقتباسات ظاہر نہیں کیے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں میں نظر آنے والے معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے پاکستانی میڈیا پر طوفان کھڑا کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ریحام خان نے اپنی کتاب میں بہت سے لغو الزامات لگائے ہیں اس سلسلہ میں انہوں نے بطور ثبوت بعض ای میلز بھی دکھائی ہیں جن میں دونوں کے درمیان اس کتاب کے حوالے سے رابطے موجود ہیں۔ حمزہ علی عباسی کا کہنا ہے کہ ریحام خان نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سربراہ شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جبکہ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور مریم نواز بھی تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی اس سازش میں شریک ہیں۔
اس پر لندن میں موجود ریحام خان کے بیانات بھی سامنے آ رہے ہیں اور انہوں نے تحریک انصاف کی جانب سے اپنی آنے والی کتاب پر اعتراضات پر شکریہ ادا کیا کہ ان کی کتاب کو آنے سے پہلے ہی شہرت مل رہی ہے۔
کتاب کے بہت سے اقتباسات انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہے ہیں جن میں زیادہ تر جعلی ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر اس کتاب کے حوالے سے لطیفے بھی زیر گردش ہیں۔
میڈیا پر بحث ہوتے ہوتے اب یہ معاملہ قانونی جنگ کی طرف جا رہا ہے کیونکہ ریحام خان نے اداکارہ حمزہ علی عباسی پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے پانچ ارب روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی نے ان سے متعلق میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائیں اور شہباز شریف سے ایک لاکھ پاؤنڈ لینے اور احسن اقبال سے رابطے کے الزامات بھی لگائے۔
ریحام خان نے قانونی نوٹس میں حمزہ عباسی سے غیرمشروط معافي مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ عباسی میڈیا کے ہر اس پلیٹ فارم پر معافي مانگیں جہاں انہیں بدنام کیا گیا۔
ابھی یہ نوٹس آیا ہی تھا کہ اس کے جواب میں عمران خان کے دوست ذوالفقار بخاری، ریحام کے پہلے شوہر اعجاز رحمان، کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم اور پی ٹی آئی کی میڈیا کو آرڈی نیٹر انیلا خواجہ نے بھی ان کے خلاف لندن میں درخواست دائر کر دی ہے۔
اس ضمن میں 30 مئی کو برطانوی قانونی فرم سویٹ مین برکے اینڈ سنکر کی جانب سے کئی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جو نامعلوم ذرائع سے کتاب حاصل کرنے اور اس کا متن پڑھنے کے بعد فریقین کی جانب سے دائر کیے گیے ہیں۔
تمام درخواست گزاروں نے اپنے اپنے نوٹس میں کتاب کے متن کو ’ گمراہ کن، لغو، جھوٹ، تباہ کن، توہین آمیز اور غلط قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اداکار حمزہ علی عباسی، مراد سعید، اسد عمر، خیبرپختونخوا کے سابق وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک، سینیٹر محسن عزیز، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن عمر فاروق، سماجی شخصیت یوسف صلاح الدین، اور ذاکر خان بھی اس کتاب کے حوالے سے الگ الگ نوٹس دائر کررہے ہیں۔
نوٹس کے مطابق اس کتاب میں ذوالفقار بخاری پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان لڑکی کے اسقاطِ حمل میں مدد کی تھی جو مبینہ طور پر عمران خان کی وجہ سے حاملہ ہوئی تھی۔ کتاب میں ایک جگہ ریحام خان نے اپنے پہلے شوہر اعجاز رحمان کے ظلم وتشدد کا ذکر بھی کیا ہے۔ اعجاز رحمان نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر ظلم و جبر کے بیان اور ان کے بیان کردہ اوقات میں واضح تضاد ہے تاہم ریحام نے کہا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ہی اعجاز رحمان نے ان سے ناروا سلوک شروع کردیا تھا۔
وسیم اکرم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وسیم اکرم نے اپنے اور اپنی مرحومہ بیوی پر کتاب کے اس مبینہ سنگین الزام کو انتہائی گمراہ کن اور لغو قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم اپنی بیوی کو دوسرے مردوں کے سامنے لے جاتے رہے تھے۔ مسودے میں ریحام خان نے انیلہ خواجہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ عمران خان پر بہت اثرو رسوخ رکھتی ہیں اور ریحام نے انہیں’ حرم کی سربراہ‘کہا ہے۔
ان تمام نوٹسوں میں ریحام خان کو 14 دنوں میں جواب دینے کا کہا گیا بصورتِ دیگر ان کے خلاف مزید کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ نوٹس میں ریحام سے کہا گیا ہے کہ کتاب میں شامل مسوده شائع کرنے سے گریز کیا جائے اور دیگر ہتک آمیز مواد کو بھی کتاب سے ہٹایا جائے۔ اس کے علاوہ ریحام خان سے تحریری طور پر اعتراف کرنے کا کہا ہے کہ کتاب میں ساری باتیں جھوٹ، لغو اور گمراہی پر مشتمل ہیں۔
یہ نوٹسز بھی جاری کیے جارہے ہیں اور میڈیا پر دھواں دھار بیانات کا سلسلہ بھی لگاتار جاری ہے۔ اس کتاب میں کیا لکھا ہے اس کتاب کے آنے سے پہلے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ لیکن جس طرح پاکستان تحریک انصاف اس کتاب کو منظر عام پر آنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ کتاب تحریک انصاف پر حالیہ الیکشن میں بھرپور انداز میں اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان مسلم لیگ(ن) خاموشی سے عمران خان کے پارٹی عہدیداروں اور ریحام خان کے درمیان لڑائی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔