رسائی کے لنکس

سائفر کیس میں ضمانت پر رہائی سے قبل شاہ محمود قریشی نو مئی کے مقدمے میں گرفتار


پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود پولیس نے انہیں ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق راولپنڈی پولیس نے شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا ہے اور پولیس کا مؤقف ہے کہ سابق وزیرِ خارجہ کو نو مئی کے واقعات کے خلاف درج ایک مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔

راولپنڈی کے تھانہ آر اے بازار میں نو مئی کے واقعات کے خلاف مقدمہ درج ہے جس میں کئی نامعلوم افراد نامزد ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی بھی اسی مقدمے میں گرفتار ہیں اور وہ اس وقت تھانے میں موجود ہیں۔

اس سے قبل شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں قید تھے اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے 22 دسمبر کو سائفر کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

تاہم اعلیٰ عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجود وہ اڈیالہ جیل سے باہر نہیں آسکے تھے۔ منگل کو ہی شاہ محمود قریشی کی ضمانت کے روبکار جاری ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے انہیں نقضِ امن کے قانون تھری ایم پی او کے تحت 15 روز کے لیے نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ڈسی سی راولپنڈی نے بدھ کی صبح شاہ محمود کی نظر بندی کے احکامات واپس لے لیے اور انہیں پولیس نے نو مئی کے واقعات کے سلسلے میں درج مقدمے میں ان کی گرفتاری ڈال دی ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے نو مئی کو ملک بھر میں احتجاج کیا تھا جس کے دوران مختلف شہروں میں ہجوم نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

نو مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات کے خلاف درج مقدمات میں پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کی بڑی تعداد نامزد ہے۔

بدھ کو گرفتاری سے قبل شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل کے مرکزی دروازے پر کھڑے ہو کر میڈیا نمائندوں سے مختصر گفتگو کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ کے تین ججز نے سائفر کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی اور منگل کو وہ گھر جانے کے لیے تیار تھے کہ پولیس نے انہیں نظری بندی کے آرڈر تھما دیے۔

پی ٹی آئی رہنما ابھی بات چیت کر رہی رہے تھے کہ پولیس نے انہیں زبردستی تحویل میں لے کر بکتر بند گاڑی میں بٹھا دیا۔ البتہ سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما کو ایسے موقع پر گرفتار کیا گیا ہے جب ملک بھر میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔

تحریکِ انصاف مسلسل یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ اسے انتخابات کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی اور ان کے امیداروں کو ہراساں اور انتخابی مہم چلانے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب نگراں حکومت کا مؤقف ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابی سرگرمی کے لیے آزاد ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG