رسائی کے لنکس

غزہ-مصرراہداری پر اسرائیلی قبضے کے بعد رفح میں لڑائی میں شدت


 مصر کے ساتھ واقع غزہ کی سرحدی گزر گاہ، فائل فوٹو
مصر کے ساتھ واقع غزہ کی سرحدی گزر گاہ، فائل فوٹو

  • غزہ-مصر کی اہم راہداری پر اسرائیل کے قبضے کے بعد رفح میں لڑائیوں میں شدت۔
  • یہ اس علاقے کی واحد زمینی سرحد ہے جس پر اسرائیل کا اس سے قبل براہ راست کنٹرول نہیں تھا۔
  • اسرائیل کے چیف فوجی ترجمان ڈینئیل ہگاری نے کہا کہ فورسز نے راہداری کے ساتھ تقریباً 20 سرنگوں کا پتہ چلایا۔
  • مصر نے، جو اس تنازع میں دیرینہ ثالث رہا ہے، بفر زون کے نیچے اسمگلنگ سرنگوں کےدعووں کو مسترد کر دیا ہے ۔

جمعرات کو غزہ کا جنوبی علاقہ رفح شدید گولہ باری اور فائرنگ سے ہل کر رہ گیا جبکہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مصر کے ساتھ فلسطینی سرزمین کی سرحد کے ساتھ ایک اسٹریٹجک گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے۔

اسرائیل نے مئی کے اوائل میں رفح میں پناہ گزین شہریوں کی حفاظت پر بین الاقوامی اعتراضات کے باوجود شہر میں اپنی فوجی دراندازی شروع کی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر رفح کے ایک پناہ گزین کیمپ پر اس حملے کے بعد جس کے نتیجے میں کیمپ میں آگ بھڑکی اور درجنوں افراد ہلاک ہو گئے اس کی بین الاقوامی سطح پرمذمت جاری ہے۔

اسرائیل نےبدھ کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ-مصر سرحد کے ساتھ 14 کلومیٹر (8.5 میل) فلاڈیلفی کوریڈور پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ اس راہداری کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

اسرائیل کے فوجی ترجمان ڈینیل ہگاری نے کہا، "فلاڈیلفی راہداری حماس کے لیے ایک آکسیجن لائن کا کام کرتی تھی، جسے وہ غزہ کی پٹی کے علاقے میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے باقاعدگی سے استعمال کرتا تھا۔

مصر نے، جو اس تنازع میں دیرینہ ثالث رہا ہے، بفر زون کے نیچے اسمگلنگ سرنگوں کےدعووں کو مسترد کر دیا ہے ۔

اسرائیلی فوجی ترجمان رئیر ایڈ مرل ڈینئل ہگاری، فائل فوٹو
اسرائیلی فوجی ترجمان رئیر ایڈ مرل ڈینئل ہگاری، فائل فوٹو

مصر کی حکومت سے منسلک، القاہرہ نیوز ٹی وی نے بدھ کو مصر کے ایک "اعلی سطحی" ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ " اسرائیل ان الزامات کو فلسطینی شہر رفح پر آپریشن جاری رکھنے اور سیاسی مقاصد کے لیے جنگ کو طول دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔"

مصری حکام نے کہا ہے کہ فلاڈیلفی پر ممکنہ اسرائیلی قبضے سے دونوں ممالک کے 1979 کے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، اگرچہ فوج کے اعلان کے بعد سے قاہرہ کی جانب سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے پر مصر کے ساتھ واقع سرحد اس علاقے کی واحد زمینی سرحد ہے جس پر اسرائیل کا اس سے قبل براہ راست کنٹرول نہیں تھا۔

مصر کےساتھ واقع رفح بارڈر کراسنگ، کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز ، یکم نومبر 2023
مصر کےساتھ واقع رفح بارڈر کراسنگ، کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز ، یکم نومبر 2023

اسرائیل نے حماس کی زیرقیادت جنگجوؤں کی جانب سے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر اس حملے کے بعد اس کے خلاف غزہ میں جارحانہ کارروائی شروع کی ہے جس میں 1200 لوگ ہلاک اور 250 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

ناکہ بند علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملے میں 36,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ مزید ہزاروں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مئی کے اوائل میں رفح پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے غزہ کے دس لاکھ باشندے، جن میں سے بیشتر پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں، دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اس حملے نے امدادی راستے بھی منقطع کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں غذائیت کی قلت اور صحت کے نطام کی تباہی کے باعث انسانی ہمدردی کا بحران بدتر شکل اختیار کر گیا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگانے والے مقدمے کو خارج کر دے۔

عدالت نے اسرائیل کو رفح پر حملہ فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

اسرائیل قتل عام کے الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ رفح میں کارروائی کرنا حماس کے ہزاروں جنگجوؤں کو شکست دینے کے لیے، جو بقول اس کے وہاں اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہیں، اور باقی یرغمالوں کو واپس لانےکےلیے ضروری ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG