رسائی کے لنکس

اسرائیل رفح پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے کی مکمل تحقیقات کرے: امریکہ


رفح حملے میں زخمی ہونے والی بچی اسپتال میں۔ فوٹورائٹرز
رفح حملے میں زخمی ہونے والی بچی اسپتال میں۔ فوٹورائٹرز

  • محکمہ خارجہ کے ترجمان ملر نے کہا ہم اسرائیل پربین الاقوامی انسانی قانون کی ذمہ داری کی مکمل تعمیل کے لیے زور دیتے رہیں گے ۔
  • "وہ تصاویر دل دہلا دینے والی تھیں،" میتھیو ملر نے حملے پر بات کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا۔
  • اسرائیل کی فوج نے جامع اور شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، ہم ان نتائج کا بغور جائزہ لیں گے۔ ملر
  • اتوار کے اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے جس کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سینکڑوں عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ نے اتوار کو اسرائیل کے اس فضائی حملے پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا جس میں ایک رفح پناہ گزین کیمپ میں پناہ لینے والے کم از کم 45 فلسطینی ہلاک اور 200 زخمی ہو گئے تھے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسرائیل پر شہریوں کے جانی نقصان کم سے کم کرنے پر زور دیا ہے۔

"وہ تصاویر دل دہلا دینے والی تھیں،"امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے حملے پر بات کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔فائل فوٹو
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کو حماس کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے، تاہم اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرے۔

ملر نے کہا، "ہم اسرائیل پر اس ذمہ داری کی تعمیل کے لیے زور دیتے رہیں گے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون پر مکمل عمل کرے، شہریوں پر اپنی کارروائیوں کے اثرات کو کم سے کم کرے اور ضرورت مندوں کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو زیادہ سے زیادہ کرے۔"

ملر نے مزید کہا، اسرائیل کی فوج نے جامع اور شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ان نتائج کا بغور جائزہ لیں گے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہےکہ اسرائیل کے حملے سے بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے علاقے میں خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

اسرائیلی حملے میں ہلا ک ہونے والوں کے خندان۔ فوٹو اے پی
اسرائیلی حملے میں ہلا ک ہونے والوں کے خندان۔ فوٹو اے پی

ملر نے مزید کہا، اسرائیل کی فوج نے جامع اور شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ان نتائج کا بغور جائزہ لیں گے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہےکہ اسرائیل کے حملے سے بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے علاقے میں خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

اسرائیل کا موقف

دوسری طرف اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس امکان پر غور کر رہی ہے کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے علاقے میں، وہاں ذخیرہ کیے گئے ہتھیاروں سے اتوار کو پناہ گزین کیمپ میں ہلاکت خیز آگ بھڑک اٹھی تھی۔

ایک فوجی ترجمان نے منگل کو کہا کہ اسرائیلی حملے میں استعمال ہونے والا گولہ بارود اتنی بڑی آگ کے بھڑک اٹھنے کے لیے بہت کم تھا۔

فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا"صرف ہمارا گولہ بارود اس پیمانے کی آگ نہیں بھڑکا سکتا تھا۔"

نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کو بتایا کہ "ہماری پوری کوشش کے باوجود کہ ان لوگوں کو نقصان نہ پہنچے جو ملوث نہیں ہیں، بدقسمتی سے کل رات ایک المناک غلطی ہوئی، ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں."

نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کو رفح میں حملے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حماس غزہ میں کارگر نہ رہ سکے اور مستقبل میں اسرائیل کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

اسرائیل نے کہا کہ اس نے حملے میں حماس کے دو سینئر عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی حملے کی شدید مذمت

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک بند دروازوں کے پیچھے اجلاس منگل کی سہ پہر ہو رہا تھا جس کی درخواست رکن الجزائر نے حملے پر بحث کرنے کے لیے کی تھی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گوتریس نے منگل کو ایک بیان میں کہا "بے تحاشہ تشدد" کو روکنا چاہیے اور انہوں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور تمام یرغمالوں کی غیر مشروط اور فوری رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

غزہ کے طبی عملے اور رہائشیوں نے منگل کو محصور علاقے کے ساحل پر ’المواسی‘ کے علاقے میں نئے اسرائیلی فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے، جہاں فرار ہونے والے ہزاروں لوگوں نے پناہ لی ہے، جسے اسرائیل نے "محفوظ زون" قرار دیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کم از کم 20 شہری مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے علاقے پر حملہ کرنے کی تردید کی ہے۔

اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی، UNRWA نے منگل کو کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کے دوران گزشتہ تین ہفتوں میں 9 لاکھ 40,000 سے زیادہ افراد رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اور مزید ایک لاکھ شمالی غزہ میں لڑائی سے بے گھر ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے پیر کو دیر گئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے رفح حملے کو "قطعی ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس وضاحت پر تنقید کی کہ "جو کچھ ہوا وہ ایک افسوس ناک غلطی تھی"۔

گرفتھس نے کہا، " یہ حملہ خواہ جنگی جرم تھا یا کوئی 'افسوسناک غلطی'، غزہ کے لوگوں کے لیے یہ قابل بحث نہیں ہے،" گرفتھیس نے کہا۔ "کل رات جو کچھ ہوا وہ تازہ ترین اور ممکنہ طور پر سب سے زیادہ ظالمانہ اور ہولناک تھا۔"

مارٹن گرفیتھس۔ فائل فوٹو
مارٹن گرفیتھس۔ فائل فوٹو

انہوں نے کہا اسے 'غلطی' سے تعبیر کرنا ایک ایسا پیغام ہے جس کے "ہلاک ہونے والوں، غمزدہ لوگوں اور جان بچانے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کوئی معنی نہیں ہیں۔"

گرفتھس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے انتباہ کیا ہےکہ رفح میں فوجی آپریشن قتل و غارت کا باعث بنے گا۔ اور مزید کہا کہ غزہ میں کوئی محفوظ علاقے یا انسانی ہمدردی کے علاقے نہیں ہیں۔

وولکر ترک، اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے پیر کے روز ایک بیان میں رفح حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، "کیمپ سے ملنے والی تصاویر خوفناک ہیں اور اسرائیل کی طرف سے استعمال کیے جانے والے جنگی طریقوں میں واضح تبدیلی کی طرف اشارہ نہیں کرتیں جو پہلے ہی بہت سے شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنی ہیں۔ "

رفح میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی جانب سے اتوار کے حملے پر بحث کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کر رہی ہے۔

اتوار کے اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی، جس کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سینکڑوں عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل اور حماس میں جنگ گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب عسکریت پسند تنظیم نے جنوبی اسرائیلی علاقے پر حملے میں تقریباً 1200 لوگوں کو ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 36000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

وائس آف امریکہ کی مارگریٹ بشیر کی اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹز، اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG