بلوچستان میں دو کوئلہ کانوں میں افسوناک حادثات میں 19 کان کُن ہلاک اور دس زخمی ہوگئے ہیں اور دیگر 15 کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، کوئٹہ کے علاقے مارواڑ میں ایک کوئلہ کان کے اندر ہفتے کو صبح 35 کان کن داخل ہوئے تھے۔ دوپہر 12 بجے کان کے اندر گیس کے باعث زوردار دھماکہ ہوا اور کان بیٹھ گئی اور اس میں داخل ہونے کے راستے بھی بند ہوگئے۔
اطلاع ملنے پر دیگر کانکنوں اور امدادی ٹیموں نے متبادل بنا کر کان میں پھنسے ہوئے کانکنوں کو نکالنے کا کام شروع کیا اور شام تک 17 کان کنوں کی لاشوں، چھ زخمیوں اور چار دیگر کو کان سے نکال لیا گیا، دیگر کی تلاش کا کام جاری ہے۔
ضلع کوئٹہ ہی کے علاقے سپین کاریز میں دوسری کوئلہ کان بیٹھ گئی، جس کے باعث کان کے اندر 9 کانکن سیکڑوں فٹ زیر زمین کئی ٹن مٹی کے نیچے دب گئے۔ بعد میں کانکنوں اور امدادی ٹیموں نے ملکر دو کانکنوں کی لاشوں اور چار دیگر زخمیوں کو کان سے نکالاکان کے رہ جانے والے دیگر کانکنوں کی تلاش جاری ہے ۔
بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر و بیشتر حادثات پیش آتے رہتے ہیںگزشتہ سال ستمبر میں ایک ہفتے کے دوران پیش آنے والے تین مختلف حادثات میں آٹھ کان کن اور 011 2 میں ایک کان کے اندر ہونے والے گیس کے دھماکے میں 50 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔
مزدور رہنما بخت محمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں کان کے اندر گیس بھرنے اور دیگر وجوہات کے باعث دو درجن سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں 48 سے زائد کان کن لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اکثر کوئلہ کانوں میں تازہ ہوا کے اندر آنے، کان کے دھماکہ ہونے یا آگ لگنے یا دیگر ہنگامی صورتحال میں متبادل راستہ نہیں ہوتا جو حادثات کے اہم وجوہات ہیں۔
کول مائنز حکومت بلوچستان کے حکام کہنا ہے کہ مائنز کےلئے طے شدہ قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے کان مالکان کو جرمانہ کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے موجود تمام قوانین پر عملدر آمد کیا جا تا ہے۔