لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مقتولہ کے بھائی اور مرکزی ملزم وسیم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے لیکن اسی کیس میں ایک اور ملزم حق نواز کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کے سامنے ملزم حق نواز کی درخواست ضمانت میں ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ملزم حق نواز کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے اور اسے صرف ایک ملزم وسیم کے بیان کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے اس لیے اس کی ضمانت منظور کی جائے جو دلائل سننے کے بعد عدالت نے منظور کر لی۔
عدالت میں ملزم وسیم کی درخواست ضمانت کے سماعت کے دوران اس کیس کے مدعی اور قندیل کے والد عظیم بخش اور قندیل کی والدہ نے عدالت میں بیان دیا کہ انہیں اپنے بیٹے کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں لیکن عدالت نے وسیم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور قرار دیا کہ اس میں دفعہ 311 کے تحت مدعی ملزم کو معاف نہیں کرسکتا اور ملزم وسیم مجسٹریٹ کے سامنے قتل کا اعتراف کر چکا ہے۔ قندیل بلوچ کے والد عظیم بخش کے وکیل صفدر شاہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ قندیل بلوچ کے والدین نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرائے ہیں جس میں انہوں نے اپنے بیٹے وسیم کے بارے میں کہا ہے کہ انہیں ضمانت کی حد تک اپنے بیٹے کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن عدالت نے ان کی اس خواہش کو رد کر دیا اور کہا کہ دفعہ 311 کے تحت غیرت کے نام پر قتل کے اس کیس کی پیروی ریاست کر رہی ہے۔ اور پھر دفعہ 164 کے تحت ملزم کا اعترافی بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
دوسری طرف ٹرائل کورٹ میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت جاری ہے اور ابھی تین گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونا باقی ہیں جس کے بعد جرح ہو گی۔