رسائی کے لنکس

ایران کو جوہری سمجھوتے میں شامل رہنا چاہیے: پوٹن


روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری سمجھوتے کے ساتھ رہنا چاہیے اور اس سے نکلنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔

بدھ کے روز آسٹریا کے صدر الیگزینڈر وان ڈر بیلن کے ہمراہ اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، پوٹن نے کہا کہ اگر ایران مشترکہ مربوط معاہدے سے نکلنے کے لیے پہلا قدم اٹھاتا ہے تو ہر ایک سمجھوتے کے خاتمے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرائے گا۔

پوٹن نے کہا کہ ’’میں نے اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ بات چیت میں بارہا کہا ہے کہ میرے خیال میں، چاہے کتنی بھی قیمت ادا کرنی پڑے مناسب یہی ہوگا کہ ایران سمجھوتے کی پاسداری کرے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’امریکی اس سے الگ ہوگئے ہیں۔ سمجھوتے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ اور اسے بچانے کے لیے یورپی ممالک کچھ بھی نہیں کر سکتے، اور معاشی نقصان کا مداوا کرنے میں ایران کا ساتھ نہیں دے سکتے‘‘۔

تاہم، روسی صدر نے کہا کہ ’’جونہی ایران پہلے جوابی اقدامات کرتے ہوئے کہے گا کہ میں معاہدے کو چھوڑ رہا ہوں، تو کل تک ہر ایک یہ بھول جائے گا کہ اس کی تباہی کی ابتدا امریکہ نے کی تھی، ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور دانستہ طور پر عالمی رائے عامہ اسی سمت تبدیل کر دی جائے گی‘‘۔

روس اور چین ایران کے سفارتی اور کسی حد تک معاشی اتحادی ہیں۔

روس اور ایران شام میں فوجی اتحادی بھی رہے ہیں، وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بشار الاسد کے خلاف قومی بغاوت سے بچنے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔

ایک روز قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پوٹن سے ملاقات کی اور انھوں نے کئی معاملوں پر گفتگو کی، جن میں ایران سے متعلق مسائل شامل ہیں۔

لیکن، یہ بات واضح نہیں آیا دونوں فریقین کے درمیان کس حد تک اتفاق رائے پیدا ہوا۔

XS
SM
MD
LG