رسائی کے لنکس

پاکستانی فوج پر پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام


بھارتی فوجی پلوامہ کے قریب مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے جا رہے ہیں۔ اس جھڑپ میں ایک میجر سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 18 فروری 2019
بھارتی فوجی پلوامہ کے قریب مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے جا رہے ہیں۔ اس جھڑپ میں ایک میجر سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 18 فروری 2019

بھارتی فوج نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو سری نگر کے قریب لیتہ پورہ پُلوامہ میں کئے گئے مہلک خود کُش حملے میں کالعدم عسکری گروپ جیشِ محمد کو پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی "فعال حمایت" حاصل تھی۔ خود کُش حملے میں بھارتی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کے 49 اہل کار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

سری نگر میں منگل کو ایک میڈیا کانفرنس میں بھارتی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے خود کُش حملے میں پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جیشِ محمد کے جن عسکریت پسندوں نے خودکُش حملے کی منصوبہ بندی کی تھی اور اس پر عمل دآمد کرایا تھا، بھارتی فوج نے اُن کا صرف ایک سو گھنٹے کے اندر اندر خاتمہ کر دیا۔

سری نگر میں بھارتی فوج کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلون نے کہا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں یہ حملہ جیشِ محمد نے کیا اور اس کے لئے پاکستان سے راہنمائی کی جارہی تھی اور جیشِ محمد کو آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج کی فعال حمایت حاصل رہی۔"

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں ملوث بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم جیشِ محمد کی قیادت کا بھارتی فوج نے صرف ایک سو گھنٹے کے اند ر کام تمام کردیا۔ وہ پیر کو ضلع پُلوامہ کے پنگلنہ علاقے میں اُس جھڑپ کا ذکر کر رہے تھے جس میں بھارتی عہدیداروں کے دعوے کے مطابق جیشِ محمد کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

عہدیداروں نے ان میں سے ایک کی شناخت مقامی عسکریت پسند ہلال احمد کے طور پر کی ہے اور کہا ہے کہ جھڑپ کے مقام سے حاصل کئے گئے قابلِ اعتراض مواد کی جانچ کے دوران ان کے بقول مزید دو دہشت گردوں کی شناخت پاکستانی شہریوں کامران عرف فہد اور رشید عرف غازی عرف لُقمان کے طور پر ہوئی ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کامران جیش محمد کے لیڈر مولانا مسعود اظہر کا دستِ راست رہا تھا جبکہ رشید غازی مہلک دیسی بم یا آئی ای ڈی بنانے کا ماہر تھا۔

بھارتی فوجی افسر نے الزام لگایا کہ ہلاک کئے گئے ان عسکریت پسندوں کو پاکستان میں موجود جیشِ محمد کی قیادت کنٹرول کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خودکُش حملے کا منصوبہ انہوں نے ہی بنایا تھا اور انہوں نے ہی اس پر عمل دآمد کرایا۔

پنگلنہ پُلوامہ میں ہونے والی اس جھڑپ میں ان تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے علاوہ بھارتی فوج کا ایک میجر اور تین سپاہی، ایک مقامی پولیس اہل کار اور ایک عام شہری بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

لیفٹننٹ جنرل ڈھلون نے کشمیری ماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اُن بچوں کو، جنہوں نے بندوق اٹھا لی ہے، خود کو حکام کے حوالے کرنے کے لئے آمادہ کریں۔ انہوں نے کہا۔" میں جانتا ہوں کہ کشمیری سماج میں ماں کا اہم کردار ہے۔ میں اُن ماؤں سے جن کے بچوں نے بندوق اُٹھائی ہے اپیل اور درخواست کرتا ہوں کہ وہ انہیں خود سُپردگی کے لئے آمادہ کریں۔ حکومت نے ایک اچھی سرنڈر پالیسی شروع کی ہے"۔

اس کے ساتھ ہی فوجی افسر نے بھارتی کشمیر میں جاری عسکری تحریک کے ہمدردوں کو شدید وارننگ دیتے ہوئے کہا۔ "جو کوئی بندوق اٹھائے گا اُس کا خاتمہ کیا جائے گا، اُس کو ہلاک کیا جائے گا، سوائے اُن کے جو ہتھیار ڈال کر واپس قومی دھارے میں آئیں گے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ خود کُش حملے میں ایک خاص قسم کا کار بم استعمال کیا گیا اور یہ واقعہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں ایک طویل عرصے کے بعد پیش آیا ہے۔

نہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی کارروائیوں سے نمٹنے کے لئے بھارتی فوج اپنے لئے تمام آپشنز کو کھلا رکھے گی۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG