واشنگٹن —
اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ اور برطانیہ کا اخبار ’دِی گارڈین‘ کو، جنھوں نے’قومی سلامتی کے ادارے‘ کی طرف سے جاسوسی سے متعلق امریکی حکومت کے راز سے پردہ اٹھایا تھا، اِس سال کا ’پُلٹزر پرائیز‘ برائے عوامی خدمت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اُن کی رپورٹیں اُن ہزاروں خفیہ دستاویزات پر مبنی تھیں جنھیں نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن نے افشا کیا تھا، امریکہ میں شدید مباحثے کا سبب بنیں، جن کے باعث صدر براک اوباما نے کڑی نگرانی کو محدود کرنے کے احکامات صادر کیے۔
امریکہ میں فنون اور صحافت کے شعبوں میں ’پُلٹزر پرائیز‘ بے انتہا مشہور اور قابل ِ فخر تمغہ سمجھا جاتا ہے۔
’بریکنگ نیوز‘ کے زمرے میں پُلٹزر پرائیز’دِی بوسٹن گلوب‘ کو دینے کا اعلان کیا گیا، جس نے بوسٹن میراتھون میں ہونے والے بم حملے اور اُس کے بعد حملہ آوروں کی تلاش کے سلسلے میں خبریں دی تھیں، جس کارکردگی کو ’تفصیلی اور مؤثر‘ قرار دیا گیا۔
فوٹوگرافی کے شعبے میں ’دِی نیو یارک ٹائمز‘ نے دو پلٹزر جیتے ہیں؛ جس میں کینیا میں ویسٹ گیٹ مال میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی دستاویز کی کیٹگری میں بریکنگ نیوز جاری کرنا بھی شامل تھا۔
روہنگیا نامی برما کی مسلم اقلیت پر ہونے والے تشدد کی خبر دینے پر، رائٹرز نیوز ایجنسی کو بین الاقوامی رپورٹنگ کے شعبے میں تمغہ دیا گیا۔
سالانہ انعامات دینے کے اس سلسلے کا آغاز 1917ء میں ہوا، جو پبلشر، جوزف پُلٹزر کے نام سے منسوب ہے، جس کا تعین نیویارک سٹی میں قائم کولمبیا یونیورسٹی کرتی ہے۔ یہ تمغے 20کیٹگریز میں دیے جاتے ہیں، جس میں سے جیتنے والے ہر فرد کو 10000ڈالر دیے جاتے ہیں۔ صحافت میں پبلک سروس کے زمرے میں ایک طلائی تمغہ دیا جاتا ہے۔
اُن کی رپورٹیں اُن ہزاروں خفیہ دستاویزات پر مبنی تھیں جنھیں نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن نے افشا کیا تھا، امریکہ میں شدید مباحثے کا سبب بنیں، جن کے باعث صدر براک اوباما نے کڑی نگرانی کو محدود کرنے کے احکامات صادر کیے۔
امریکہ میں فنون اور صحافت کے شعبوں میں ’پُلٹزر پرائیز‘ بے انتہا مشہور اور قابل ِ فخر تمغہ سمجھا جاتا ہے۔
’بریکنگ نیوز‘ کے زمرے میں پُلٹزر پرائیز’دِی بوسٹن گلوب‘ کو دینے کا اعلان کیا گیا، جس نے بوسٹن میراتھون میں ہونے والے بم حملے اور اُس کے بعد حملہ آوروں کی تلاش کے سلسلے میں خبریں دی تھیں، جس کارکردگی کو ’تفصیلی اور مؤثر‘ قرار دیا گیا۔
فوٹوگرافی کے شعبے میں ’دِی نیو یارک ٹائمز‘ نے دو پلٹزر جیتے ہیں؛ جس میں کینیا میں ویسٹ گیٹ مال میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی دستاویز کی کیٹگری میں بریکنگ نیوز جاری کرنا بھی شامل تھا۔
روہنگیا نامی برما کی مسلم اقلیت پر ہونے والے تشدد کی خبر دینے پر، رائٹرز نیوز ایجنسی کو بین الاقوامی رپورٹنگ کے شعبے میں تمغہ دیا گیا۔
سالانہ انعامات دینے کے اس سلسلے کا آغاز 1917ء میں ہوا، جو پبلشر، جوزف پُلٹزر کے نام سے منسوب ہے، جس کا تعین نیویارک سٹی میں قائم کولمبیا یونیورسٹی کرتی ہے۔ یہ تمغے 20کیٹگریز میں دیے جاتے ہیں، جس میں سے جیتنے والے ہر فرد کو 10000ڈالر دیے جاتے ہیں۔ صحافت میں پبلک سروس کے زمرے میں ایک طلائی تمغہ دیا جاتا ہے۔