رسائی کے لنکس

پی ٹی ایم کے تین کارکن گرفتار، پولیس پر حملے کا الزام


اسلام آباد میں پولیس پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کو پکڑ رہی ہے۔ فائل فوٹو
اسلام آباد میں پولیس پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کو پکڑ رہی ہے۔ فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں پولیس حکام نے ایک اہلکار کو ہلاک اور دو زخمی کرنے کے الزام میں پشتون تحفظ تحریک کے ایک اہم رہنما کو دو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

بنوں کے علاقائی ڈپٹی انسپکٹر جنرل عبداللہ خان اور ضلعی پولیس سربراہ یاسر آفریدی نے جمعرات کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی رات دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں درج ایک مقدمے میں گرفتاری کے لیے ٹاؤن شپ کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ تاہم گھر میں موجود افراد نے مزاحمت کی اور پولیس عہدیداروں کے مطابق پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے پولیس انسپکٹر ظہیر ہلاک اور دو اہل کار زخمی ہو گئے۔

گھر میں موجود تین افراد کو حراست میں لے کر ان کے قصبے سے دو پستول برآمد کر لیے گئے۔

پولیس حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک کے خلاف پہلے سے مقدمات درج ہیں اور وہ پولیس کو مطلوب تھا۔ اس واقعہ میں گرفتار افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

پشتون تحفظ تحریک کی جانب سے ابھی تک پولیس کے اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پی ٹی ایم کے کارکن ان الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ علی وزیر، محسن داوڑ اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے حنیف پشتون اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے ہیں۔

ارکان قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت پشتون تحفظ تحریک کے لگ بھگ 30 افراد کو 24 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے خڑکمر میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG