پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ سات سال کے دوران پارٹی کو ملنے والی غیر ملکی فنڈنگ اور پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات بالآخر الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائر سردار رضا خان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے پیر کو تحریکِ انصاف کے خلاف پارٹی فنڈنگ سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے پانچ سربمہر جلدوں میں پارٹی کو ملنے والی غیر ملکی فنڈنگ اور پارٹی اکاؤنٹس کی سات برس کی تفصیلات جمع کرائیں اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن سے اکاؤنٹس کی تفصیلات درخواست گزار کو نہ دینے کی بھی استدعا کی۔
تحریکِ انصاف کے وکیل کی استدعا پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ کی رولنگ ہے کہ ویب سائٹ پر اثاثوں کی تفصیلات شائع ہونی چاہئیں، جبکہ کمیشن سے تو گزشتہ دنوں میں بہت سے لوگوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے اثاثوں کی نقول حاصل کی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کو متعلقہ حکام کے ساتھ بیٹھ کر دستاویزات کی تصدیق کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی دستاویزات ہیں جو سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں؟
اس پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ یہ دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے کچھ زیادہ ہیں۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل ثقلین حیدر نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ ہمیں پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات جمع کرانے کی رسید دی جائے۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم یہاں کوئی آڑھتی بیٹھے ہوئے ہیں، یہ ریکارڈ جمع کرانا ہماری ذمہ داری تھی یا آپ کی؟"
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ "آپ ہمیں ریکارڈ جمع کرانے کے پابند ہیں، لہذا کوئی رسید نہیں ملے گی۔"
چیف الیکشن کمشنر کی برہمی پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے ان سے معذرت کرلی۔
بعدازاں کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کی جانب سے بار بار کی وارننگ کے باوجود پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات نہ دینے پر گزشتہ ہفتے پارٹی کے سربراہ عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو ریکارڈ جمع کرانے کے لیے 17 ستمبر تک کی حتمی مہلت دی تھی۔